Book Name:Khuda Ko Razi Karne Wale Kaam

روزے رکھنے کا ثواب نصیب ہو جائے گا۔  خَلیلِ مِلَّت  مفتی محمد خلیل خان برکاتی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:یہ روزے عید کے بعد مسلسل رکھے جائیں تب بھی حَرَج نہیں اور بہتر یہ ہے کہ ہر ہفتے میں 2روزےاور عید کے دوسرے دن ایک روزہ رکھ لے اور پورے ماہ میں رکھے تو اور بھی مناسب معلوم ہوتاہے۔([1])

غرض؛ عید کے دِن روزہ نہیں رکھ سکتے، اس کے بعد پُورے مہینے میں جب چاہیں شش عید کے روزے رکھ سکتے ہیں۔ اللہ پاک ہمیں نفل روزے رکھنے کی سَعَادت نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم

نئی زندگی کا نیا آغاز

پیارے اسلامی بھائیو! احادیثِ مُبَارکہ سے دوسری بات ہمیں یہ معلوم ہوئی کہ ماہِ رَمضَان نئی زندگی بخشنے والا مہینا ہے، یعنی جس نے ماہِ رَمضَان کے روزے رکھ لئے وہ گُنَاہوں سے پاک ہو گیا، اب وہ ایسے ہے جیسے آج ہی پیدا ہوا ہے۔ جو کبیرہ گُنَاہ ہیں جیسے * نماز نہ پڑھنا * روزہ نہ رکھنا * مسلمانوں کوناحق تکلیف پہنچانا وغیرہ، ان گُنَاہوں کی معافی تو توبہ سے ہی ہو سکتی ہے، البتہ پِھر بھی ماہِ رَمضَان بخششوں والا مہینا ہے، اس میں ہزاروں ہزار اُن لوگوں کو بخش دیا جاتا ہے، جن پر جہنّم واجب ہو چکی ہوتی ہے تو ہم اللہ پاک کی رحمت پر اُمِّیدرکھ سکتے ہیں کہ ممکن ہے کہ ہماری بھی بخشش ہو چکی ہو۔ بہر حال!ماہِ رَمضَان کے بعد اب ایک نئی زندگی کاآغاز ہے۔ اب ہم نے اس کو واقعی ایک نئی زندگی بنانا ہے، یعنی ایک ہماری رَمضَانُ المُبَارَک سے پہلے والی زندگی ہے، ایک وہ زندگی ہے جو رَمضَانُ المُبَارَک کے بعد اب شروع ہوئی ہے، ہماری ان دونوں زندگیوں میں فرق ہونا چاہئے، مثلاً * پہلے نماز نہیں پڑھتے تھے تو اب


 

 



[1]... سنی بہشتی زیور ،صفحہ:347۔