Book Name:Khuda Ko Razi Karne Wale Kaam

پڑھنے کھڑا ہو جائے، اسے دیکھ کر اللہ پاک فرشتوں سے فرماتا ہے: اے فرشتو! بتاؤ! میرے بندے کو اس نیکی پر کس نے اُکسایا ہے؟ فرشتے عرض کرتے ہیں: مولیٰ! تو بہتر جانتا ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے: ہاں! میں جانتا ہوں مگر تم مجھے بتاؤ! فرشتے عرض کرتے ہیں: اے مالِکِ کریم! تُو نے اسے ایک چیز (یعنی جہنّم ) کا خوف دیا ہے، یہ اس سے ڈرتا ہے، تُو نے اسے ایک چیز (یعنی جنّت ) کی اُمِّیددِلائی ہے، یہ اس کی اُمِّید رکھتا ہے، یہی خوف اور اُمِّید ہے، جس نے اسے رات کی نیند قربان کر کے تیرے حُضُور کھڑے ہونے پر اُبھارا ہے۔ اب اللہ پاک فرماتا ہے: اے فرشتو! گواہ ہو جاؤ! یہ جس چیز سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے بندے کو اس سے اَمن بخشا اور جس کی اُمِّید رکھتا ہے، وہ (یعنی جنّت) اس کے لئے واجب کر دی۔ (2):دوسرا وہ شخص ہےجو حق و باطِل کی لڑائی میں شریک ہوا، ثابِت قدم رہا، یہاں تک کہ شہیدہو گیا یااللہ پاک نے اسے فتح عطا فرمائی (اس بندے کو دیکھ کر بھی اللہ پاک مسکراتا ہے) (3):اور تیسراوہ بندہ ہے جو رات کو سَفَر کرتا ہے، یہاں تک کہ رات کے آخری حِصّے میں جب کہیں ٹھہرتا ہے تو اس کے ساتھ والے سَو جاتے ہیں مگر وہ کھڑا ہوکر نماز پڑھنے لگتا ہے (اس بندے کو دیکھ کر بھی اللہ پاک مسکراتا ہے)۔ ([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے!کتناخوش نصیب ہے وہ بندہ جورات کو اُٹھتا ہے، نیند قربان کرتا ہے، اچھی طرح وُضُو کر کے اللہ پاک کے حُضُور کھڑا ہو جاتا ہے، یہ وہ خوش بخت ہے جسے دیکھ کر اللہ پاک مُسکراتا ہے۔

(3-4):رات کودَرود پڑھنا اور تِلاوت کرنا

عظیم صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، پیارے آقا، مکی


 

 



[1]... زہد لابن مبارک، باب فضل ذکر اللہ، جز:9، صفحہ:345، حدیث:1212 ۔