Book Name:Khuda Ko Razi Karne Wale Kaam

ابو طَلْحہ رَضِیَ اللہُ عنہکو  دیکھ کر فرمایا: رات فُلاں فُلاں کے گھر میں عجیب مُعامَلہ پیش آیا۔ اللہ پاک ان لوگوں کو دیکھ کر مسکرایا (یعنی بہت راضی ہو) ۔ اسی واقعہ کے بارے میں سُورۂ حَشْر کی یہ آیت نازِل ہوئی: ([1]) 

وَ یُؤْثِرُوْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ وَ لَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ ﳴ وَ مَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِهٖ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَۚ(۹)   (پارہ:28، اَلْحَشر:9)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان:  اور اپنی جانوں پر ان کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں شدید محتاجی ہو اور جو اپنے نفس کے لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہیں۔

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا؛ اِیثار کرنا بھی اللہ پاک کو راضِی کرنے والا کام ہے۔

اِیثار کسے کہتے ہیں...؟

اِیثار کا معنیٰ ہے: دو سروں کی خواہِش اور حاجت کو اپنی خواہِش وحاجت پر ترجیح دینا۔([2])حدیثِ پاک میں ہے: جو شخص کسی چیز کی خواہش رکھتا ہو،  پھر اُ س خواہِش کو روک کر اپنے اوپر (کسی اور کو) تَرجیح دے،  تو اللہ پاک اُسے بخش دیتا ہے۔([3])

مدینے کی مچھلی

حضرت عبد اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عنہما بیمارتھے ،اُن کو بھنی ہوئی مچھلی کھانے کی خواہش ہوئی۔ آپ کے خادِم حضرت نافِع رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں : کافی ڈھونڈنےکے بعد (مدینہ پاک کے بازار) مجھے ڈیڑھ درہم کی ایک مچھلی مل گئی ،  میں نے اُسے بُھون کر آپ کی خدمت میں پیش کر دی ،


 

 



[1]...بخاری، کتاب التفسیر، باب سورۂ حشر، صفحہ:1253، حدیث:4889

[2]... مدینے کی مچھلی، صفحہ:3

[3]...  احیاء علوم الدین، کتاب کسر الشہوتین، بیان طریق الریاضۃ فی کسر شہوات البطن، جلد:3، صفحہ:115۔