Book Name:Ramadan Sudharne Ka Mahina Hai

جنّت میں گھر مِل گیا

ایک نیک بزرگ تھے،وہ تہجد بھی کَثْرت سے پڑھا کرتے تھے اور روزے بھی کَثْرت سے رکھا کرتے تھے، ایک مرتبہ انہوں نے مسجد میں نماز پڑھی، پِھر دُعا مانگ کر بیٹھے تھے کہ آنکھ لگ گئی، انہوں نے خواب میں دیکھا کہ ایک جماعت اُن کے پاس آئی، وہ انسان نہیں تھے، ان کے ہاتھوں میں بڑے بڑے تھال تھے، ہر تھال (Tray)میں روٹیاں رکھی تھیں اور ہر روٹی کے اُوپر انار جیسا ایک موتی رکھا ہوا تھا، اس جماعت نے انہیں کہا: کھائیے! وہ بولے: میں تو روزہ رکھنا چاہتا ہوں (یعنی سحری کر چکا ہوں، روزہ رکھنا ہے، لہٰذا اب کچھ نہیں کھاؤں گا)۔ وہ بولے: اس گھر (یعنی مسجِد کا مالِک) فرماتا ہے: کھا لو! وہ بزرگ فرماتے ہیں: میں نے روٹی کھا لی۔ وہ موتی جو روٹی کے اُوپر رکھا گیا تھا، اسے اُٹھانے لگا تو کہا گیا: اسے یہیں رہنے دیجئے! ہم اسے بِیج دیں گے، اس سے ایک درخت اُگے گا اور اس درخت پر اس سے بھی اچھے اور بہترین موتی لگیں گے۔ میں نے پوچھا: اسے کہاں اُگاؤ گے؟ بولے: ایسی جگہ پر جو کبھی خراب نہیں ہوتی، ایسے ملک میں جو کبھی فنا نہیں ہوتا (یعنی آپ کے نام کا یہ درخت جنّت میں لگایا جائے گا)۔

اس کے بعد اُن بزرگ کی آنکھ کھل گئی۔ انہوں نے اپنے دوستوں کو یہ خواب (Dream)سُنایا، اس کے بعد 2 ہفتے(Weeks) ہی زندہ رہے، پِھر وفات پا گئے۔ جس رات ان کا انتقال ہوا تو ایک دوست نے انہیں خواب میں دیکھا، فرما رہے تھے: وہ درخت جو اس رات میرے لئے لگایا گیا تھا، اب پھل دار ہو چکا ہے۔ دوست نے پوچھا: اس پر کیا پھل لگے ہیں؟ کہا: مت پوچھو! ایسے پھل ہیں کہ ان کے اَوْصاف (Features)بیان نہیں کئے جا سکتے۔([1])


 

 



[1]...لطائف المعارِف،وظائف شہر رَمضَان المعظم،المجلس الاول فی فضل الصیام،صفحہ:219 ملتقطًا۔