Book Name:Imam e Jafar رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ Ki Mubarak Adatain

بے موسمے انگور مل گئے

حضرتِ لَیْث بن سَعد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں: میں ایک بارحج کے اِرادے سے مکہ مکرمہ حاضرہوا۔   نمازِ عصر اَدا کرنے کے بعد میں مسجد الحرام  کے قریب  جبلِ اَبُو قُبَیْس کی طرف چل پڑا۔ میں نے دیکھا کہ وہاں ایک شخص بیٹھا اللہ پاک کے ذِکْر میں مَصْرُوف ہے، اس نے یا رَبِّ! یارَبِّ! پڑھنا شروع کیا، پڑھتا رہا، پڑھتا رہا، یہاں تک کہ اُس کی سانس پُھول گئی۔پھر اس نے یااللہ!یااللہ!پڑھنا شروع کیا، یہاں تک کہ سانس پھرپُھول گئی،پھر کہا: یا حَیُّ، یا قیّومُ! یہاں تک کہ اُس کی سانس پھول گئی ۔ پھر کہنے لگا : یا رحمٰنُ!یا رحمٰنُ! یہاں تک کہ اُس کی سانس پُھول گئی۔پھر یَااَرْحَمَ الرّٰحِمِیْن کا وِرد کرتا  رہاحتّی کہ اُس کی سانس پھول گئی۔ جب وہ فارغ ہوا تو بارگاہِ الٰہی میں عرض کرنے لگا:یااللہ پاک ! اَنگور کھانے کی خواہش ہے ،مجھےاَنگور کھلادے اور میری چادر پھٹ گئی ہے مجھے نئی چادر عطاکر دے۔

حضرت ِلَیْث بن سعد رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہفرماتے ہیں:اللہ پاک  کی قسم! اُس کی بات اَبھی پوری نہ ہوئی تھی کہ میں نے ایک ٹوکری دیکھی جو انگوروں سے بھری ہوئی تھی حالانکہ اُن دنوں انگوروں کاموسم (Season) نہ تھااور ساتھ میں دو چادریں بھی تھیں۔جب اُس نے کھانے کا اِرادہ کیا تو میں نے کہا:میں بھی آپ کا شریک ہوں، جب آپ نے دُعاکی تھی تو میں نے آمین کہا تھا۔ اُس نے کہا: آئیے! اللہ پاک کا نام لے کر کھائیےاور کوئی چیز بچاکر نہ رکھئے گا۔ میں نے آگے بڑھ کرانگور کھانا شروع کردئیے۔ان انگوروں میں  بیج (Seeds)نہیں تھے اورمیں نے ایسے عمدہ (یعنی لذیذ)انگور پہلے کبھی نہیں کھائے تھے، میں نے خوب سیر ہوکر (یعنی جِی بھر کر) کھائے مگر ٹوکری میں سے کچھ بھی کم نہ ہوا۔پھرمجھے فرمایا: اِن چادروں میں سے جو پسند ہو لے لو۔ میں نے کہا: مجھے چادر (Shawl)کی ضرورت نہیں۔پھر وہ کہنے لگا: