Book Name:Imam e Jafar رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ Ki Mubarak Adatain

دُنیوی فِکْروں میں لگے رہو گے، صِرْف دُنیوی مستقبل کا ہی سوچتے رہو گے) تو تمہارے دِل کو مصْرُوفیات (مثلاً دُنیوی مشغولیات) سے بھر دیا جائے گا۔([1])

دُنیوی فِکْروں میں رہنا ہلاکت کا سبب ہے

حضرت عبد اللہ بن مَسْعُود رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، حُضُورِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: جس نے اپنی تمام فِکْروں کو صِرْف ایک فِکْر یعنی فِکْرِ آخرت بنا دیا تو اللہ پاک اسے اس کی دُنیا کی فِکْر کے لئے کافِی ہے اور جس کی فِکْریں دُنیا کے اَحْوال میں مشغول رہیں تو اللہ پاک کو اس کی پرواہ نہیں ہو گی کہ وہ کس وادی میں ہلاک ہو رہا ہے۔([2])

اے عاشقانِ رسول!غور کا مقام ہے!ہم نے کھانا کہاں سے ہے؟پہننا کیا ہے؟صبح کا تو کھا لیا،شام کا کہاں سے آئے گا؟مستقبل کیسا ہو گا؟ بڑھاپا کیسے گزرے گا؟بچوں کا مستقبل (Future)کیسا ہو گا؟ ایک کاروبار تو چَل پڑا ہے، اب دوسرا کیسے چلے گا؟ ایک جگہ سے اچھی آمدن(Income) ہو رہی ہے، آمدن کے مزید ذرائع  (Sources)کیسے کھولے جائیں؟ کار، کوٹھی، بنگلہ کیسے ملے گا؟ کاش! میں راتوں رات امیر ہو جاؤں وغیرہ وغیرہ ہزار قسم کی فِکْریں ہم دِل میں پال کر رکھتے ہیں، اِنہی فِکْروں میں صبح ہوتی ہے، اِنہی فِکْروں میں رات ہوتی ہے اور زِندگی یونہی تمام ہوتی ہے۔ ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرما رہے ہیں: جو بندہ ایسی فِکْریں چھوڑ دے، صِرْف ایک فِکْر فِکْرِ آخرت اپنا لے کہ میں نے قَبْر میں،حشر میں، پُل صراط پر کامیابی حاصِل کرنی ہے، جنّت میں جانا ہے، اللہ پاک کو راضِی کرنا ہے، کیسے کر پاؤں گا؟  یہ ایک فِکْر اپنا لے، اللہ پاک اس کی ساری فِکْروں کے لئے کافِی


 

 



[1]...مستدرک،  جلد: 3، صفحہ:234، حدیث:3709

[2]... ابنِ ماجہ ، کتاب الزہد ، باب الہم  بالدنیا،  صفحہ:668 ،حدیث:4106۔