Book Name:Imam e Jafar رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ Ki Mubarak Adatain

میں غور و فِکْر کیجئے! اِنْ شَآءَاللہُ الْکَرِیْم! اس کی برکت سے*خوفِ خُدا نصیب ہو گا * دِل نرم ہو گا *گُنَاہوں کی عادَت چُھوٹے گی *دِل میں اللہ و رسول کی مَحبّت بڑھے گی * نیکیوں پر اِسْتِقَامت نصیب ہو گی *اور خوفِ خُدا میں رونا نصیب ہو گا۔

دِلا غافِل نہ ہو یک دَم یہ دُنیا چھوڑ جانا ہے       بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے

تُو اپنی موت کو مت بھول کر سامان چلنے کا     زمیں کی خاک پر سونا ہے، اینٹوں کا سرہانا ہے

عزیزا  یاد کر جس دن کہ عزرائیل آئیں گے     نہ جاوے کوئی تیرے سنگ اکیلا تُو نے جانا ہے

غُلامؔ اِک دَم نہ کر غفلت حیاتی پر نہ ہو غُرَّہ         خدا کی یاد کر ہر دَم کہ جس نے کام آنا ہے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

اِمام جعفر صادِق رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا خوفِ خُدا

پیارے اسلامی بھائیو! اِمام جعفر صادِق رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہبہت خوفِ خُدا والے تھے۔ بچپن مبارک ہی میں یہ انداز تھا کہ آپ خوفِ خُدا سے خوب روتے، اور ہچکیاں لیتے تھے، یہاں تک کہ دیکھنے والوں کو ہمدردی(Sympathy) ہونے لگتی تھی۔ آپ کے بچپن شریف کا واقعہ ہے، آپ کی عمر (Age)تقریباً 4 سال تھی۔ ایک رَوْز زار و قطار رَوْ رہے تھے، کسی نے آلِ رَسُول کی خِدْمت کے جذبے سے سرشار ہو کر عرض کی: شہزادے! کیا بات ہے؟ کسی چیز کی ضرورت ہو تو حکم فرما دیجئے، ابھی حاضِر کرتا ہوں۔ یہ سُن کر اِمام جعفر صادِق رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے رونے کی آواز اَور بلند ہو گئی اور فرمایا: چچا جان! اللہ پاک کے غضب اور عذابِ جہنّم کے خوف (Fear)سے دِل بیٹھا جا رہا ہے۔ اُن صاحِب نے شَفْقَت سے عرض کی: شہزادے! آپ تو بہت چھوٹے ہیں، ابھی سے اتنا خوف کیسا؟ اطمینان رکھئے! بچوں کو عذاب نہیں دیا جاتا۔  یہ سُن کر اِمام جعفر صادق رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا خوفِ خُدا مزید نمایاں ہو گیا اور وہ بولے: چچا