Book Name:Insan Khasary Mein Hai
اس دروازے میں داخِل ہو جائے فَاِنَّہٗ لَایَدْرِیْ مَتٰی یُغْلَقُ عَلَیْہ کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ کب یہ دروازہ بند کردیا جائےگا۔([1])
اے عاشقانِ رسول ! * سانس چل رہی ہے ، یہ بھلائی کا دروازہ ہے * ہمارے دِل میں نیکی کا خیال آگیا ، یہ بھلائی کا دروازہ ہے * ہمیں نیک کام کی دعوت دے دی گئی ، یہ بھلائی کا دروازہ ہے * ہمیں روشنی دکھا دی گئی ، یہ بھلائی کا دروازہ ہے ، اب خدشات کو جھٹک دیجئے ، اب بہانے مت تلاش کیجئے بلکہ جلدی سے اس دروازے میں داخِل ہو جائیے۔ دیکھئے ! امام غزالی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ کے لئے بھلائی کا دروازہ کھلا ، آپ کی بھی اَوْلاد تھی ، آپ کا بھی گھر تھا ، آپ کی بھی مصروفیات تھیں بلکہ آپ ہم سے زیادہ مصروف تھے ، آپ کی عزّت تھی ، لوگ آپ کی طرف رُجوع کرتے تھے ، بڑے بڑے عُلَما آپ سے عِلْم سیکھتے تھے ، جامعہ نظامیہ کے سب سے بڑے استاد آپ تھے ، وقت کا بادشاہ ، سلطنتِ سلجوق کے وزیرِ اعظم آپ کی منتیں کر رہے تھے کہ حُضُور نہ جائیے ! لیکن آپ کسی چیز کو خاطر میں نہ لائے ، ہمّت کی ، اللہ کریم پر بھروسہ کیا اَور ملکِ شام جا کر گوشہ نشین ہو گئے ، پھر اللہ پاک نے آپ پر کرم کیا ، اپنے قُرْب کے دروازے آپ کے لئے کھول دئیے گئے اور آپ کو ولایَت کا بلند رُتبہ عطا کیا صِدِّیْقِیَّت وِلایَت کا سب سے بُلند رُتبہ ہے اور امام غزالی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ بھی صِدِّیْقِیَّت کے رُتبے پر فائِز ہوئے۔
سچ ہے انسان کو کچھ کھو کے ملا کرتا ہے
آپ کو کھو کے تجھے پائے گا جُویا تیرا([2])
یعنی انسان کو رُتبہ ہمیشہ قربانی دے کر ہی ملتا ہے ، جو اللہ کریم کی معرفت ، اس کے