Book Name:Insan Khasary Mein Hai

تفسیر نُوْرُ الْعِرْفان میں ہے : (یعنی) اے انسان ! تیرا ہر سانس تجھے موت سے اور رَبّ کے ملنے سے قریب کر رہا ہے۔([1])

غافِل تجھے گھڑیال یہ دیتا ہے منادی

قُدْرَت نے گھڑی عمر کی اِک اور گھٹا دی

اب آپ غور فرمائیے ! جس کا اتنا قیمتی اَثَاثہ جس کے ذریعے جنّت کی ہمیشہ رہنے والی نعمتیں کمائی جا سکتی ہیں ، وہ اَثَاثہ دَم بہ دَم گھٹتا چلا جا رہا ہو اور وہ اس اَثاثے کی قدر بھی نہ کر پا رہا ہو ، اس سے بڑھ کر اور نقصان میں کون ہو گا ؟ یقیناً جو اپنے وقت کی قدر نہیں پہچانتا وہ سخت خسارے میں ہے۔

پھل درخت سے کیوں گِرے ؟

حضرت رابعہ بصریہ   رحمۃُاللہ علیہا  ولیۂ کامِلہ ہیں ، بہت نیک خاتون تھیں ، آپ فرماتی ہیں : ایک رات سحری کے وَقْت میں نے کچھ تسبیحات پڑھیں ، پھر سو گئی ، خواب میں دیکھا کہ ایک ہرا بھرا درخت ہے جو اتنا بڑا اور حسِین ہے کہ بیان نہیں کیا جا سکتا ، اس پر 3 قسم کے پھل لگے تھے ، میں نے دنیا میں ایسے پھل نہیں دیکھے ، کچھ پھل سفید تھے ، کچھ سرخ اور کچھ زَرْد اور سب اس درخت میں چاند ، سُورج کی طرح چمک دمک رہے تھے۔ فرماتی ہیں : مجھے وہ درخت بہت اچھا لگا ، میں نے پوچھا : یہ کس کا ہے ؟ کسی کہنے والے نے کہا : یہ آپ کا ہے اور اِن تسبیحات کا بدلہ ہے جو ابھی ابھی آپ نے پڑھیں۔ فرماتی ہیں : میں درخت کے اِرْدَ گِرد گھومنے لگی تو دیکھا : سنہرے رنگ کے کچھ پھل زمین پر  گِرے ہوئے ہیں ، میں نے کہا : کاش ! یہ پھل بھی ان پھلوں کے ساتھ درخت پر مَوْجُود ہوتے تو کتنا اچھا ہوتا ، جواب ملا : یہ


 

 



[1]...تفسیر نور العرفان،پارہ:30،سورۂ انشقاق،زیرِ آیت:6،صفحہ:707۔