Book Name:Insan Khasary Mein Hai

سے ڈراتا ہے۔ یہ سُن کر عبد الملک بن مروان پِھر رونے لگے۔ پِھر جب افاقہ ہوا تو پوچھا : اللہ پاک کا فرمان ہے :

مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَیْرٍ مُّحْضَرًا ﳝ- وَّ مَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْٓءٍۚۛ-   (پارہ : 3 ، آلِ عمران : 30)

ترجمہ کنزُ العِرْفان : اپنے تمام اچھے اور بُرے اعمال اپنے سامنے موجود پائے گا۔

اس کا کیا مطلب ہے ؟ فرمایا : روزِ قیامت ہر چھوٹا اور ہر بڑا گُنَاہ بندے کے سامنے کر دیا جائے گا۔ یہ سُن کر عبد الملک بن مروان پِھر روئے ، یہاں تک کہ اُن پر بےہوشی طاری ہو گئی ، جب ہوش آیا تو کہا : اللہ پاک کی قسم ! جو اس آیتِ کریمہ میں غور کرے ، پِھر بھی اللہ پاک کی نافرمانی کرتا رہے ، بےشک وہ بڑی گمراہی میں ہے۔([1])

بندہ شرم سے پانی پانی ہو جائے گا

پیارے اسلامی بھائیو ! ہم بندے ہیں ، اللہ پاک نے ہمیں نعمتوں سے نوازا ہے ، روزِ قیامت اگر اللہ پاک کچھ بھی عذاب نہ فرمائے ، تب بھی اپنا یہ گنہگار وُجُود لے کر اس کے حُضُور حاضِر ہونا اور اس کی بارگاہ میں کھڑے ہونا ہی شرمندگی کے لئے کافی ہے۔ روایت میں ہے : روزِ قیامت ایک شخص کو اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر کیا جائے گا۔ اللہ پاک فرمائے گا : اے میرے بندے ! تُو نے فُلاں دِن فُلاں فُلاں گُنَاہ کیا تھا۔ کیا تُو نہیں جانتا تھا کہ میں تیرے اعمال پر اطلاع رکھتا ہوں ، کیا تُو نے میرے دیکھنے کو عام لوگوں کے دیکھنے سے بھی ہلکا لیا... ؟ کیا تجھے مجھ سے اور میرے فرشتوں سے بھی حیا نہ آئی ، کیا تجھے میری پکڑ سے بھی ڈر نہیں لگا ؟ اے میرے بندے ! کیا میں نے تمہیں ٹھنڈے پانی کی نعمت نہیں دی تھی ؟ کیا تیرے جسم کو طاقت عطا نہیں کی تھی ؟ اس کے باوُجُود تُو نے میری نافرمانی


 

 



[1]... بستان الواعظین ،مجلس فی قولہ تعالیٰ :یوم تاتی کل ...الخ،حکایۃ عن احد الصالحین،صفحہ:79ملتقطًا۔