Book Name:Insan Khasary Mein Hai

افسوس ! ہم نہیں ڈرتے ، سُستی کرتے ہیں ، غفلت میں پڑتے ہیں ، مال و دولت کی حِرْص ، دُنیوی عہدوں کی طلب اور نفس و شیطان کے بہکاوے میں آکر آخرت کو بھولتے اور گُنَاہوں میں پڑتے بلکہ بُرائیوں پر اَڑتے ،  توبہ سے بھاگتے ہیں ، لوگوں سے شرماتے مگر رَبِّ رحمٰن سے حیانہیں کرتے ، رات کے اندھیرے میں ، بند کمرے میں چُھپ کر گُنَاہوں کا بازار گرم کرتے ہیں مگر یاد رکھئے ! روزِ قیامت ہمارا کوئی عَمَل چُھپ نہیں پائے گا ، ہر چھوٹے سے چھوٹا بڑے سے بڑا عَمَل ہمارے سامنے کر دیا جائے گا۔اللہ پاک فرماتا ہے :

فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗؕ(۷) وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَهٗ۠(۸)   (پارہ : 30 ، اَلزِّلْزَال : 7-8)

ترجمہ کنزُ العِرْفان : تو جو ایک ذرّہ بھر بَھلائی کرے وہ اسے دیکھے گااور جو ایک ذرّہ بھر بُرائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔

خُدائے قَہّار ہے غضب پر ، کُھلے ہیں بدکاریوں کے دفتر

بچا  لو  آ  کر  شفیعِ  مَحْشَر  تمہارا  بندہ  عذاب  میں  ہے([1])

اپنا وقت نیکیوں میں گزارا کیجئے !

 اے عاشقانِ رسول ! اندازہ کیجئے ! اتنا ہولناک دِن ہمارے سامنے ہے اور ہم لمحہ بہ لمحہ قیامت کے قریب تَر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔آہ ! روزِ قیامت زندگی کے ایک ایک لمحے کا حِساب دینا ہو گا ، آج اگر ہم اپنی زندگی کی قدر نہ کر پائے ، یہ تیز رفتاری سے چلتا ہوا وقت... ! !  اگر ہم اس میں نیکیاں نہ کر پائے ، دِن رات گُنَاہوں ہی کا بازار گرم رکھا  اور اللہ نہ کرے ! اگر روزِ قیامت پکڑ ہو گئی تو غور فرمائیے ! کس قدر نقصان ہو گا... ! !  ہم کتنے


 

 



[1]...حدائقِ بخشش، صفحہ:181۔