Book Name:Insan Khasary Mein Hai
گا ، آہ ! وہ نادان جو غفلت میں دِن رات گزارتا چلا جا رہا ہے ، وہ کتنے خسارے میں ہے ؟ کتنے نقصان میں ہے۔ ہاں ! ہاں ! جلد ، بہت جلد حشر برپا ہو گا ، قیامت قائِم ہو گی اور ہمیں رَبّ کے حُضُور پیش کر دیا جائے گا ، پِھر ہم سے پوچھا جائے گا ، دُنیا میں کیا کمایا ؟ اللہ پاک کی دی ہوئی نعمتوں کا کتنا حق ادا کیا ؟ ہر ہر نعمت کے مُتَعَلِّق پوچھا جائے گا۔اللہ پاک فرماتا ہے : ([1])
اِقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حِسَابُهُمْ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مُّعْرِضُوْنَۚ(۱) (پارہ : 17 ، اَلْاَنْبِیَاء : 1)
ترجمہ کنزُ العِرْفان : لوگوں کا حِساب قریب آ گیا اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہوئے ہیں۔
اے رب کے حبیب آؤ ! اے میرے طبیب آؤ ! اچھا یہ گناہوں کا بیمار نہیں ہوتا
گو لاکھ کروں کوشش ، اِصلاح نہیں ہوتی پاکیزہ گناہوں سے کِردار نہیں ہوتا([2])
اے عاشقانِ رسول ! بات واقعی سچی ہے ، انسان خسارے میں ہے ، سخت خسارے میں ہے ، تفسیرِ کبیر میں ہے ، ایک بُزرگ رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے سُوْرَۃُ الْعَصْر کی دوسری آیت کا معنیٰ برف بیچنے والے سے سیکھا ، وہ آواز لگا رہا تھا : اِرْحَمُوْا مَنْ يَّذُوْبُ رَاْسُ مَالِہٖ لوگو ! اس شَخْص پر رحم کھاؤ... ! ! جس کا سرمایہ پگھل رہا ہے ، اس کی عِبْرَت انگیز صدا سُن کر میں نے کہا : یہ ہے
اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) (پارہ : 30 ، اَلْعَصْر : 2)
ترجمہ کنزُ العِرْفان : بیشک آدمی ضرور خسارے میں ہے۔