Book Name:Insan Khasary Mein Hai
کرتے تھے : اَلْغَزَالِی بَحْرٌ مُغَدَّقٌ یعنی غزالی عِلْم کا ٹھاٹھے مارتا سمندر ہے۔([1])اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فتاوی رضویہ شریف میں امام غزالی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ کو حکیمُ الْاُمّت کے لقب سے یاد کیا ہے۔([2]) امام غزالی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ اسلام پر اعتراض کرنے والے بدمذہبوں اور کافِروں کو اپنے مضبوط دلائل سے خاموش کر دیا کرتے تھے ، اس لئے آپ کو حُجَّۃُ الْاِسْلَام (یعنی اسلام کی دلیل) بھی کہتے ہیں۔آپ 55 سال دُنیا میں تشریف فرما رہے۔14 جُمَادَی الْاُخْریٰ ، 505 ہجری کو انتقال فرمایا([3])وقتِ وفات حدیث پاک کی مشہور کتاب بخاری شریف آپ کے سینے پر تھی۔([4])علامہ اِبْنِ جَوْزِی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : امام غزالی رحمۃُ اللہ عَلَیْہ صبح بیدار ہوئے ، وُضو کیا ، نمازِ فجر ادا کی ، پھر کفن منگوایا ، آنکھوں پر لگا کر کہا : میرے رَبّ کا حکم سَر آنکھوں پر ، اتنا کہا اور چہرہ قبلے کی طرف کر کے پاؤں پھیلا دئیے۔ لوگوں نے دیکھا تو رُوح مُبَارَک پرواز کر چکی تھی۔آپ کا مزار مُبَارَک طُوس ، ضلع خُرَاسان کےمَقابِرِ غزالی نامی قبرستان میں ہے۔([5])
سکون دِل وجاں ، امامِ غزالی ! اے تسکینِ ایماں ، امامِ غزالی !
ولایت میں اعلیٰ ، امامت میں بالا تو سُلطان عرفاں ، امامِ غزالی !
تو عالِم ، تو فاضِل ، تو عابِد ، تو زاہِد مجددِ ذیشاں ، امامِ غزالی !