Book Name:Bhook Ke Fazail
الْمُسْرِفِیْنَ۠(۳۱)
نہ بڑھو بیشک وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔
مَشْہُور مُفَسِّرِ قرآن، مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اِسْراف کی بَہُت تفسیریں ہیں مثلاً؛(1):حَلال چیزوں کو حَرام جاننا،یہ بھی اِسْراف ہے (2):حَرام چیزوں کو استِعمال کرنا،یہ بھی اِسْراف ہے(3):ضَرورت سے زیادہ کھانا پینایا پہننا،یہ بھی اِسْراف ہے(4):جو دل چاہے وہ کھا پی لینا،پہن لینا(5):دن رات میں بار بار کھاتے پیتے رہنا جس سے مِعدہ خراب ہو جائے، بیمار پڑ جائے، یہ بھی اِسْراف ہے (6):مُضِر اور نقصان دہِ چیزیں کھانا پینا، یہ بھی اِسْراف ہے(7):ہر وقت کھانے پینے پہننے کے خیال میں رہنا کہ اب کیا کھاؤں گا آئندہ کیا پیوں گا وغیرہ ایسے ہی (8):غَفْلَت کے لیے کھانا (9):گناہ کرنے کے لیے کھانا(10):اچّھے کھانے پینے،اعلیٰ پہننے کا عادی بن جانا کہ کبھی مَعْمُولی چیز کھا پی نہ سکے،یہ بھی اِسْراف ہے،اسی طرح (11):اعلیٰ غذاؤں کو اپنے کمال کا نتیجہ جاننا بھی اِسْراف ہے۔مزید فرماتے ہیں: اللہ پاک ہر اِسراف کرنے والے کو ناپسند کرتا ہے۔ایسے لوگ اللہ پاک کی بارگاہ میں نا مَقْبول ہیں۔([1])
شُعَبُ الْاِیْمان میں ہے؛رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: بہت سے لوگ دُنیا میں عمدہ خُوراک کھانے والے اور آسُودہ زندگی گزارنے والے ہیں مگر