Book Name:Bhook Ke Fazail
آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی بھوک مبارک یاد آگئی!
ایک مرتبہ حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ کہیں سے گزر رہے تھے، دیکھا: کچھ لوگ بیٹھے بُھنی ہوئی بکری کھا رہے ہیں (یہ دیکھ کر حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ کو سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی مبارک بھوک یاد آگئی، دِل بےقرار ہو گیا) اُن لوگوں نے حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ کو کھانے کی دعوت دی تو آپ نے کھانے سے انکار کر دیا اور فرمایا: نبئ کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے کبھی جَو کی روٹی بھی سَیْر ہو کر نہ کھائی یہاں تک کہ دُنیا سے تشریف لے گئے۔([1])
یعنی مجھے اس وقت یہ خیال آگیا کہ میرے محبوب صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تو زندگی شریف میں جَو کی روٹی سے مسلسل سَیْر نہ ہوئے اور میں بُھنی ہوئی بکری کھاؤں! دِل نہیں چاہتا۔
مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اس روایت کے تحت فرماتے ہیں: خیال رہے! یہاں مسلسل نہ کھانے کا ذِکْر ہے (یعنی آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے مسلسل اعلیٰ کھانے تناوُل نہ فرمائے، ورنہ) حُضُورِ انور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے بُھنا مرغ بھی کھایا ہے مگر کبھی کبھار۔([2])
3 دِن کے بعد ایک لقمہ...!!
صحابئ رسول حضرت انس بن مالِک رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے؛ ایک روز شہزادئ رسول، خاتونِ جنّت سیدہ فاطمہ رَضِیَ اللہ عنہ ا روٹی کا ایک ٹکڑا لیے بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئیں۔ پیارے نبی، رسولِ ہاشمی، مکی مدنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے پوچھا: بیٹی! یہ کیا ہے؟ عرض کیا: روٹی کاایک ٹکڑا ہے، مَیں نے چاہا کہ پہلے آپ کو پیش کر دوں، (پیارے آقا، مکی