Book Name:Bhook Ke Fazail
بناؤ کا نعرہ لگایا جاتا ہے، حالانکہ خُوب کھانے سے جان بنتی نہیں، اُلٹا بگڑتی ہے۔مگر کھانے پینے کی گویا رَیْس (Race)لگی ہوئی ہے، کھانے والے خُوب کھاتے ہیں، ڈَٹ کر کھاتے ہیں، پِھر ڈاکٹروں (Doctors)کے پاس چَکر لگاتے ہیں۔ بعض جگہ تو کھانے کے مُقابلے (Food competition)بھی ہوتے ہیں، انعامات رکھے جاتے ہیں کہ جو زیادہ کھائے اور کم وقت میں کھائے گا، وہ اِنْعام پائے گا۔ پِھر اِنْعام کے لالچ میں لوگ جلدی جلدی کھانا کھاتے نہیں بلکہ بڑے بڑے لقمے بغیر چبائے ثابُت ہی گلے سے اُتارتے جاتے ہیں، اتنا سارا کھانا، جب بغیر چبائے پیٹ میں پہنچتا ہے، آنتوں پر بوجھ بڑھ جاتا ہے اور بیماریاں بڑھ جاتی ہیں۔ پِھر اِس کے نتیجے میں*کبھی دِل کے مسائِل(Heart problems) *کسی کا جگر (liver)خراب، کسی کو آنتوں کے مسئلے تو کسی کے گُردے فیل (Kidney failure)ہوتے ہیں۔
امام غزالی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں: کھانے سے پہلے بھوک لگی ہوناضَروری ہے، جو کوئی کھانا شروع کرتے وقت بھی بھوکا ہو اور ابھی بھوک باقی ہو اور ہاتھ کھینچ لے وہ ہرگز طبیب کا مُحتاج نہ ہو گا۔ ([1])
یاالہٰی! پیٹ کا قفلِ مدینہ کر عطا از پئے غوث و رضا کر بھوک کا گوہَر عطا
پارہ 8، سُوْرَۂ اَعْرَاف کی آیت:31 میں ارشاد ہوتا ہے:
كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا ۚ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:کھاؤ اور پیو اور حد سے