Book Name:Bhook Ke Fazail
حکیم جَالِیْنُوس کی طِبْ کا خُلاصہ
پیارے اسلامی بھائیو! بُھوک برداشت کرنا، جان بُوجھ کر بُھوک سے کچھ کم کھاناسُنّت کی نِیّت سے ہو تو یقیناً ثواب بھی ہے اور دِل میں نُور بھی بڑھاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے دُنیوی طور پر بھی بہت سارے فائدے ہیں۔ چند فائدے سنیئے!
تفسیر قرطبی میں ہے: ایک مرتبہ ایک غیر مسلم ڈاکٹر حضرت امام زَیْنُ الْعَابِدین رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خدمت میں حاضِر ہوا اَور کہنے لگا: عِلْم 2 قسم کے ہیں:
(1):عِلْمُ الْاَدْیَان (یعنی دینی عِلْم) اور (2):عِلْمُ الْاَبْدَان (یعنی ڈاکٹری کا عِلْم)۔
آپ کی مَذہبی کِتَاب قرآنِ کریم میں عِلْمِ دین تو ہے مگر طِبْ (یعنی ڈاکٹری کا عِلْم) نہیں ہے۔ امام زَیْنُ الْعَابِدین رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے فرمایا: تم پُورے قرآن کی بات کرتے ہو، قرآن کی صِرْف ایک آیت کے ایک جُزْ میں ہی پوری طِبْ کا خُلاصہ بیان کر دیا گیا ہے، پھر آپ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے پارہ 8، سُوْرَۂ اَعْرَاف کی آیت:31 کا یہ جُزْ تلاوت کیا:
وَّ كُلُوْا وَ اشْرَبُوْا وَ لَا تُسْرِفُوْا ۚ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ۠(۳۱)
تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:کھاؤ اور پیو اور حد سے نہ بڑھو بیشک وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔
(اس آیت میں بتایا گیا کہ کھانے پینے میں اِسْراف مت کرو! کھانے پینے میں اِسْراف کی 2 صُورتیں ہیں: (1):بھوک نہ ہوتے ہوئے بھی کھا لینا (2):خوب پیٹ بھر کر کھانا۔ پَس جو بندہ ان دونوں باتوں سے بچے، اچھی طرح بھوک لگی ہو تب ہی کھائے اور ابھی بھوک باقی ہو کہ ہاتھ روک لے، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم! وہ تندرست رہے گا۔)
اُس غیر مسلم نے آیت سُن کر کہا: چلو یہ تو مان لیا کہ قرآنِ کریم نے چند لفظوں میں