Bemari Ke Aadaab

Book Name:Bemari Ke Aadaab

شکوے مت کیجیے...!!

مگر...!! افسوس! اب ہمارے ہاں حالات بڑے عجیب ہو گئے ہیں۔ بِیماری وہ ہے جو انسان کا غرور توڑتی ہے، دِل میں اللہ پاک کی یاد بڑھاتی ہے مگر ہمارے ہاں بعض لوگ بیمار ہوجائیں تو بجائے اِس کے کہ اللہ پاک کے حُضُور سَر جھکائیں، اُلٹا شکوے شکایتیں شروع کر دیتے ہیں۔ مثلاً *آخر یہ بیماری مجھے ہی کیوں لگی؟ *میں نے کسی کا کیا بگاڑا تھا؟ *غربت پہلے ہی بہت تھی، اب یہ بیماری بھی لگ گئی *بَس جی! کیا کریں۔ فُلاں فُلاں بڑے بڑے مجرموں کو دیکھو! ٹھیک ٹھاک ہیں، بیماری بھی بس غریبوں ہی کے لیے رہ گئی ہے *بعض نادان تو اللہ پاک پر اعتراضات شروع کر دیتے ہیں۔ یاد رکھیے! اللہ پاک پر اعتراض کرنے سے آدمی دائرۂ اسلام سے نکل جاتا ہے۔ امیر اہلسنت  دامَت بَرَکاتُہمُ العالِیہ  نے اپنی کتاب کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب میں اس کی ایک مثال لکھی۔ بڑی اہم بات ہے، غور سے سنیےگا، لکھتے ہیں: اگر کسی نے بیماری یا کسی مصیبت کی وجہ سے اللہ پاک پر اعتراض کرتے ہوئے کہا: اے میرے رَبّ! تُو مجھ پر کیوں ظُلْم کرتا ہے؟ حالانکہ میں نے تو کوئی گُنَاہ کیا ہی نہیں۔ یہ کہنے والا کافِر ہو جائے گا۔ ([1])

اللہ ہمیں کر دے عطا قُفلِ مدینہ            ہر ایک مسلماں لے لگا قفلِ مدینہ

بک بک کی یہ عادت نہ سرِ حشر پھنسا دے      اللہ زَباں کا ہو عطا  قفلِ مدینہ([2])

کہیں رَبّ ناراض نہ ہو گیا ہو...؟

حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ اللہ عنہ   فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت عثمانِ غنی  رَضِیَ اللہ عنہ


 

 



[1]...کفریہ کلمات کےبارے میں سوال جواب، صفحہ:179۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:93 ملتقطاً۔