Book Name:Bemari Ke Aadaab
کو ہوتی ہیں مگر بخار سر سے پاؤں تک ہر رَگ میں اثر کرتا ہے، لہٰذا یہ سارے جسم کی خطاؤں اور گناہوں کومُعاف کرائے گا ۔([1])
یہ ترا جسم جو بیما ر ہے تشو یش نہ کر یہ مَرَ ض تیر ے گنا ہو ں کو مٹاجاتا ہے
پیارے اسلامی بھائیو! بیمار ہونا ہمارے ہاں ایک معمول کی بات ہے، ہم عموماً بیمار ہوتے ہی رہتے ہیں۔ میں بیماری کی حالت کے چند آداب عرض کرتا ہوں۔
دیکھیے! اسلام کتنا پیارا دِین ہے۔ دُنیا میں حقوق و آداب کی بات کی جاتی ہے *اٹھنا کیسے ہے؟ *بیٹھنا کیسے ہے؟ *چلنے کے آداب *ملاقات کے آداب۔ یہ چند عنوانات ہیں جن پر جدید فلسفہ بات کرتا ہے، قربان جائیے! اسلام وہ دِین ہے جو بچپن سے لے کر بڑھاپے تک زِندگی کے ہر ہر مرحلے کے، ہر ہر حالت کے، ہر ہر کیفیت کے الگ الگ آداب ہمیں سکھاتا ہے۔ شاید آپ نے بھی پہلی بار سُنا ہو گا کہ بیماری کے بھی آداب ہوتے ہیں ۔ جی ہاں! ہوتے ہیں۔ کیا ہوتے ہیں؟ سنیے!
پہلا اَدَب یہ ہے کہ بیماری آجائے تو جہاں تک ہو سکے بیماری کو چھپائیے! گھر والوں کو بتانا، ڈاکٹر کو بتانا، یہ الگ بات ہے، اِس کی ضرورت ہوتی ہے مگر بعض لوگ خوامخواہ اپنی بیماریوں کے قصّےسنانا شروع کر دیتے ہیں۔ کوئی عیادت کرنے آجائے تو اسی کو لمبی کہانی (Story)سُنانا شروع کر دیتے ہیں۔ ہم عام لوگ ہیں، اچھی نیّتیں بن نہیں پاتیں، اِس