Book Name:Bemari Ke Aadaab
بیماری!تو ہم نے تم کو اَبرار کا رُتبہ دینے کے لیے بیمار کیا ہے۔تم سے پہلے کے لوگ تو بیماری و مصیبتوں کے خواہش مندہوا کرتے تھے اورہم نے تمہیں بِن مانگے عطا فرمادی۔([1])
مفتی امجد علی اعظمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں :بیماری بھی ایک بہت بڑی نعمت ہے ،اِس کے مَنافِع بے شمار ہیں ، اگرچِہ آدمی کو بظاہر اِس سے تکلیف پہنچتی ہے مگر حقیقۃً راحت و آرام کا ایک بہت بڑا ذخیرہ ہاتھ آتا ہے۔ یہ ظاہری بیماری جس کو آدمی بیماری سمجھتا ہے، حقیقت میں روحانی بیماریوں کا ایک بڑا زبردست علاج ہے۔حقیقی بیماری اَمراضِ رُوحانیہ (مَثَلاً دُنیا کی مَحَبَّت ، دولت کی حرص ،بُخل ، دل کی سختی وغیرہ)ہیں کہ یہ البتہ بہت خوف کی چیز ہے اور اِسی کو مرضِ مُہلک (مُہ۔لِک۔ یعنی ہلاک کرنے والی بیماری) سمجھنا چاہیے۔([2])
یہ ترا جسم جو بیمار ہے تشویش نہ کر یہ مَرَض تیرے گناہوں کو مِٹا جاتا ہے
اصل بَرْبَادکُنْ امراض گناہوں کے ہیں بھائی کیوں اِس کو فراموش کیا جاتا ہے
بیماری میں مومن اور منافق کا فرق
رسولِ ہاشمی، مکی مدنی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے بیماریوں کا ذِکرکرتے ہوئے فرمایا : مومِن جب بیمار ہو پھر اچھا ہو جائے، اُس کی بیماری سابقہ گناہوں سے کفّارہ ہو جاتی ہے اور آیِندہ کے لیے نصیحت اورمنافِق جب بیمار ہوا پھر اچھا ہوا، اُس کی مثال اونٹ کی ہے کہ مالک نے اُسے باندھا پھر کھول دیا تو نہ اُسے یہ معلوم کہ کیوں باندھا، نہ یہ کہ کیوں کھولا! ([3])