Bemari Ke Aadaab

Book Name:Bemari Ke Aadaab

السَّلَام کا جملہ اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں ذِکْر کیا، فرماتے ہیں:

وَ اِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِیْنِﭪ(۸۰)(پارہ:19، سورۂ شعراء:80)

تَرْجمۂ کَنْزُالعِرْفان:اور جب میں بیمار ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔

اَدَب دیکھیےکیسا کمال ہے؟ بھلا سوچئے! کیا بندہ خُود بیمار ہوتا ہے؟ نہیں۔ بیماری بھی اللہ پاک کی مرضی سے ہی آتی ہے، شفا بھی اسی کی جانِب سے عطا ہوتی ہے مگر یہ حضرت ابراہیم  علیہ السَّلَام  کا ادب ہے آپ نے مرض کی نسبت اللہ پاک کی طرف نہیں کی، یہ نہیں کہا کہ وہ مجھے بیمار کرتا ہے بلکہ کہا: جب میں بیمار ہو جاتا ہوں تو وہ مجھے شِفَا عطا فرما دیتا ہے۔

یہی انداز ہمیں بھی اپنانا چاہیے، بیماری کی نسبت اپنی طرف کریں۔ یہ نہ کہیں کہ نجانے کونسا گُنَاہ ہو گیا؟ مجھے ہی کیوں بیمار کر دیا؟ بلکہ کہیں: میں بیمار ہو گیا ہوں، یہ میرے ہی کرتُوتَوں کی سزا ہے۔ شِفَا اللہ پاک عطا فرمائے گا۔

نیک لوگ بیماری کی خواہش کرتے تھے

  حضرت وَہْب بن مُنَبِّہ  رحمۃُ اللہ علیہ  سے منقول ہے: 2عابِد یعنی عبادت گزار 50سال تک اللہ پاک کی عبادت کرتے رہے ،پچا سویں سال کے آخِر میں اُن میں سے ایک عابد سخت بیمار ہو گئے،وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں آہ وزاری کرتے ہوئے اِس طرح التجا کرنے لگے: اے میرے پاک پروردگار  ! میں نے اتنے سال مسلسل تیرا حکم مانا، تیری عبادت بجا لایا پھر بھی مجھے بیماری میں مُبْتَلَا کردیا گیا، اِس میں کیا حکمت ہے ؟ میرے مولیٰ! میں توآزمائش میں ڈال دیا گیا ہوں ۔ اللہ پاک نے فرشتوں کو حکم فرمایا:اِن سے کہو، تم نے ہماری ہی امداد واحسان اور عطا کردہ توفیق سے ہماری عبادت کی سعادت پائی، باقی رہی