Luaab e Pak e Mustafa Ki Barkatein

Book Name:Luaab e Pak e Mustafa Ki Barkatein

تشریف لاتے ہیں تو حقیقت میں تشریف لاتے ہیں، اس خواب کے اَثرات آنکھ کھلنے سے ختم نہیں ہوتے، جاگنے کے بعد بھی باقی رہتے ہیں۔

علامہ سعد الدین تَفْتَازانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  بہت بڑے عالِم دِین ہیں، دَرْسِ نِظَامی (یعنی عالِم کورس) میں آپ کی لکھی ہوئی کئی کتابیں پڑھائی جاتی ہیں۔  علامہ تَفْتَازَانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  قاضِی شیرازی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کے پاس پڑھا کرتے تھے اور کلاس میں سب سے زیادہ  کُنْد ذِہن سمجھے جاتے تھے۔ آپ کے کلاس فیلوز(Class Fallows) آپ کی کُند ذِہنی (کمزور یاد داشت) کی وجہ سے آپ کا مذاق اُڑایا کرتے تھے۔اِس کے باوُجُود آپ نے ہمّت نہیں ہاری اور محنت کرتے رہتے، بڑی کوشش اور محنت کے ساتھ سبق یاد کرتے، پھر بُھول جاتے، پھر یاد کرتے، یُوں آپ نے محنت جارِی رکھی۔ ایک مرتبہ آپ  رحمۃُ  اللہ  علیہ  سبق یاد کرنے میں مَصْرُوف تھے کہ ایک اجنبی شخص آیا اور کہا:مَسْعُود! اُٹھو! ہم سیر کرنے چلتے ہیں۔ علامہ تفتازانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  نے جواباً کہا: مجھے سیر و تفریح کے لیے پیدا نہیں کیا گیا، ویسے بھی اتنا پڑھنے کے باوُجُود مجھے کچھ سمجھ نہیں آتا، پھر میں سیر و تفریح میں وقت کیسے برباد کر سکتا ہوں؟ یہ سُن کر وہ اجنبی شخص چلا گیا، کچھ دیر بعد پھر وہی شخص آیا، اُس نے پھر آپ  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کو سیر و تفریح کے لیے چلنے کی دعوت دی، آپ نے پھر وہی جواب دیا۔   تھوڑی دیر کے بعد تیسری بار وہی شخص آیا، اب کی بار اُس نے کہا: آپ کو  اللہ  پاک کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی   صلی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  یاد فرما رہے ہیں۔ بَس یہ سننا تھا کہ عَلَّامہ تفتازانی  رحمۃُ  اللہ  علیہ  کے بدن پر کپکپی طاری ہو گئی اور آپ ننگے پاؤں ہی دیدارِ مَحْبوب کے لیے دوڑ پڑے۔ پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ   صلی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  شہر سے باہَر ایک درخت کے نیچے جَلْوہ فرما