Book Name:Luaab e Pak e Mustafa Ki Barkatein
فرمایا: اسے لے لَو...!! اب اسے کوئی خطرہ نہیں ہے۔
فرماتے ہیں: حج سے فارِغ ہونے کے بعد جب ہم واپس آ رہے تھے تو اسی جگہ پر وہی عورت کھڑی ہوئی تھی، پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے دوبارہ سُواری روکی، فرمایا: تمہارے بچے کا کیا حال ہے...؟ عرض کیا: یارسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! خُدا کی قسم! وہ دِن تھا اور آج کا دِن ہے، بچہ بالکل تندرست ہے۔ ([1])
ہوتی ہے شِفا دَم میں، دَم آتا ہے بےدَم میں مَحْبوبِ خُدا کا ہے کیا خُوب شفا خانہ
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! اس روایت پر ہم چند پہلوؤں سے ذرا غور کریں؛
سب سے پہلے تو یہ بات عرض کروں؛ ہمارے ہاں یہ ایک تَصَوُّر پایا جاتا ہے کہ نبیوں اور رسولوں کا کام صِرْف و صِرْف اللہ پاک کا پیغام پہنچانا ہوتا ہے۔
بات بالکل ٹھیک ہے، اَنبیائے کرام علیہم السَّلام لوگوں کی ہدایت کے لیے ہی تشریف لاتے ہیں مگر اُن کا کام صِرْف یہی ہوتا ہے، یہ درست نہیں ہے۔ دیکھیے! ایک بچہ بارگاہِ رسالت میں حاضِر کیا جاتا ہے، جسے آسیب یا مرگِی کا مسئلہ ہے، پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اُس کے مُنہ میں اپنا لُعَابِ پاک ڈال کر فرما رہے ہیں: اُخْرُجْ عَدُوَّ اللہ فَاِنِّی رَسُوْلُ اللہ اے اللہ کے دُشمن! نکل...!! بیشک میں اللہ پاک کا رسول ہوں۔
دیکھیے! پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے اُس آسیب کو نکالنے کے