Luaab e Pak e Mustafa Ki Barkatein

Book Name:Luaab e Pak e Mustafa Ki Barkatein

 

نعمتیں بانٹتا جس سَمْت وہ ذیشان گیا

پیارے اسلامی بھائیو! اب اِس روایت پر ذرا ایک اور اعتبار سے غور فرمائیے!  سمجھانے کے لیے صِرْف ایک مثال عرض کروں؛ کوئی کتنا ہی ماہِر سے ماہِر ڈاکٹر ہو، آپ گلی سے گزرتے ہوئے اُنہیں روکیں اور سنگین مریض اُن کے سامنے کریں، کہیں: ڈاکٹر صاحب! جاتے جاتے اِس مریض کو دیکھتے جائیے!

اگر ڈاکٹر صاحب آپ کے عزیز ہیں، دوست ہیں تو بھی زیادہ سے زیادہ معمولی معائنہ کریں گے اور کہیں گے: میں مرض سمجھ گیا ہوں، کلینک پر لے آنا۔ آپ کا مریض ٹھیک ہو جائے گا۔ وہیں کھڑے کھڑے مریض کا پُورا عِلاج ہو جائے، ایسا کوئی ڈاکٹر نہیں کرے گا۔ مگر قربان جائیے! یہ طبیبِ دوجہاں   صلی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ہیں، سَفَر پر ہیں، راستے پر جا رہے ہیں، راستے میں مریض آ گیا، کہیں جانے کی ضرورت پیش نہ آئی، کہیں بیٹھنے کی ضرورت نہ پڑی، بَس جہاں تھے، وہیں کھڑے کھڑے اپنا لُعاب مبارَک مُنہ میں ڈالا اور سالوں کے مریض کو دَم بھر میں شفا بخش دی۔

سُبْحٰنَ  اللہ ! اعلیٰ حضرت  رحمۃُ  اللہ  علیہ  نے کتنی پیاری بات کہی ہے، لکھتے ہیں:

نعمتیں بانٹتا جس سَمْت وہ ذِیشان گیا                            ساتھ ہی مُنْشِئ رحمت کا قلم دان گیا([1])

وضاحت: وہ صاحبِ قدر ومنزلت نبئ رحمت، مَحْبُوبِ ذیشان    صلی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   ربِّ کریم کے اِنعامات کو تقسیم فرمانے جس طرف بھی تشریف لے گئے، آپ    صلی  اللہ  عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کے رحم و کرم کو  لکھنے والا اپنا قلم دَان اُٹھائے آپ کے ساتھ ہی رہا۔


 

 



[1]... حدائقِ بخشش، صفحہ:55۔