Andhay Sheeshon Mein Chamka Hamara Nabi

Book Name:Andhay Sheeshon Mein Chamka Hamara Nabi

(2):سخاوت جنّت کا ایک درخت ہے جس کی ٹہنیاں زمین کی طرف جھکی ہوئی ہیں جو شخص اُن میں سے کوئی ٹہنی پکڑتا ہے، وہ اُسے جنّت کی طرف لے جاتی ہے۔([1])

اے عاشقانِ رسول! سخاوت سُنّتِ مصطفےٰہے:*سخیوں کے سخی، مکی مَدَنی صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کائنات میں سب سے بڑھ کر سخی تھے، آپ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سخاوت وقت کے ساتھ مخصوص نہ تھی بلکہ آپ ہمیشہ سخاوت فرماتے، عِلْم بانٹتے، مال بانٹتے، رَحْمَتِ الٰہی کی سخاوت فرماتے، آپ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جیسا سخی نہ کوئی ہوا ہے، نہ قیامت تک ہو گا کہ جس کو جو نعمت ملتی ہے، دیتا اللہ  پاک ہے، تقسیم قاسِمِ نعمت مصطفےٰ جانِ رحمت صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہی فرماتے ہیں:

نہ اُن کے جیسا غنی ہے کوئی، نہ اُن کے جیسا سخی ہے کوئی

وہ بےنواؤں کو ہر جگہ سے نوازتے ہیں بُلا بُلا کر

 *آپ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے دَرِ دولت سے کبھی کوئی سُوال کرنے والا خالی نہیں گیا، حضرت جابِر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں: سائِل چاہے کتنی ہی بڑی چیز کا سُوال کرتا، آپ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُسے انکار نہ فرماتے۔([2]) *حضرت اِبْنِ عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما کا بیان ہے: نبی اکرم، نورِ مُجَّسَم صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تمام انسانوں سے بڑھ کر سخی تھے، رمضان کریم میں آپ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سخاوت کا دَرْیا خوب جوش پر ہوتا، رمضان کریم میں آپ صَلَّی اللہ  تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سخاوت تیز ہواؤں سے بھی بڑھ کر ہوا کرتی تھی۔([3])


 

 



[1]... شعب الایمان، سخاوت کا باب،جلد:7، صفحہ:434، حدیث: 10875۔

[2]...کتاب الشفا،جز:1، صفحہ:92۔

[3]...سیرت مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم، سخاوت،صفحہ:623۔