Book Name:Guftagu Kay Adaab
ہو، ذرا کوئی خِلافِ مزاج بات ہو گئی تو بَس شرافت بکھرنا شروع ہو جاتی ہے *ابَے جانتا نہیں ہے تُو مجھے *اَرے دِکھتا نہیں ہے کیا...؟ اندھا ہے *آنکھیں نوچ لُوں گا تمہاری۔
ہماری سٹرکوں پر آئے روز کا تماشا ہے *ذرا ذرا سی بات پر لوگ اُلجھتے ہیں *ایک دُوسرے کو گالیاں نکالتے ہیں *پِھر بات ہاتھا پائی تک جا پہنچتی ہے *کبھی کبھی تو قتل تک ہو جاتے ہیں۔
گھروں میں دیکھ لیں، یہاں تو جناب حال ہی بےحال ہے، کبھی زوجہ پر چِلّا رہے ہیں، بچوں کو ڈانٹ رہے ہیں، چھوٹے بھائی سے غلطی ہو گئی، اب تو بیچارے کی شامت ہی آگئی، چیزیں اُٹھا اُٹھا کر پھینکیں گے، وہ گندی گندی گالیاں نکالیں گے کہ بس بندہ کانوں کو ہاتھ لگا لے، ایسے تیکھے لہجے والے کے لیے دِلوں میں کیا عزّت ہوگی...؟ لوگ بچتے ہوں گے، چاہتے ہوں گے کہ بس اس سے تو کبھی واسطہ ہی نہ پڑے...!یہ اچھا بندہ نہیں ہے۔
حدیثِ پاک میں ہے: لوگوں میں بدتَرِین وہ شخص ہے جو گھر والوں پر تنگی کرتا ہے۔ پوچھا گیا: کیسی تنگی؟ فرمایا: جب وہ گھر آتا ہے تو اس کی بیوی ڈر جاتی ہے، بچہ بھاگ جاتا ہے، جُونہی وہ گھر سے نکلتا ہے تو گھر والے خُوش ہو جاتے ہیں (گویا کوئی مصیبت تھی جو ٹل گئی)۔([1])
غور فرمائیے! ہمارے گھروں کا ماحَوْل ایسا ہے کہ نہیں ہے؟ رُعْب کے نام پر لوگ اپنے اَہْلِ خانہ کو، ننھے ننھے بچوں کو خوف زدہ کر رہے ہوتے ہیں، مُنہ پُھولا ہوا ہے، سنّاٹا