Guftagu Kay Adaab

Book Name:Guftagu Kay Adaab

وغیرہ کا بھی اِضافہ ہو، حج کیا ہے تو حاجی کا لفظ بھی شامل کر لیا جائے۔

کسی کے پُکارنے پر جواباً لَبَّیْک کہنا

جس کو پکارا گیا اُس کے لیے بہتر ہے کہ وہ لَبَّیْک (یعنی میں حاضر ہوں) کہے۔ تاہم موقع محل دیکھ لیا جائے ایسا نہ ہو کہ آپ کے لَبَّیْک کہنے سے سامنے والا کنفیوز(Confuse) ہو جائے۔ اَلحمدُ لِلّٰہ! دعوت ِ اسلامی کے دینی ماحول میں کسی کی پکار پر بعض اوقات جواباً لَبَّیْک کہا جاتا ہے جو کہ سننے میں بہت بَھلا معلوم ہوتا ہے اور اس سے مسلمان کے دل میں خوشی داخل ہو سکتی ہے۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  کے والِد ِ محترم مفتی نقی علی خان  رحمۃُ اللہِ علیہ  لکھتے ہیں: جو آپ  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو پکارتا جواب میں لَبَّیْک ( یعنی حاضِر ہوں) فرماتے۔([1]) اللہ پاک کے سب سے آخری نبی، مُحَمَّدِ عربی  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کے پکارنے پر صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان کا لَبَّیْک کے ساتھ جواب دینا احادیثِ مبارکہ میں بیان کیا گیا ہے۔ اللہ پاک! ہمیں مسلمانوں کو اچھے ناموں سے پکارکران کے دلوں میں خوشیاں داخل کرنے والی نیکیاں کمانے کی توفیق عطا فرما۔آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔

(4):تکلیف دِہ بات مت کیجیے!

پیارے اسلامی بھائیو! گفتگو کے آداب میں سے ایک ادب یہ ہے کہ کبھی بھی سامنے والے کو تکلیف پہنچانے والی بات نہ کریں۔ حدیثِ پاک میں ہے: بندہ بات کرتا ہے اور صرف اس لیے کرتا ہے کہ لوگوں کو ہنسائے !اس کی وجہ سے جہنّم کی اتنی گہرائی میں گرتا ہے جو آسمان و زمین کے درمیان کے فاصلے سے زیادہ ہے اور زَبان کی وجہ سے جتنی لغزش


 

 



[1]... سُرُورُالْقُلُوب،صفحہ:182۔