Book Name:Guftagu Kay Adaab
اچھا بولو کے 8حروف کی نسبت سے 8 مَدَنی پھول
خلاصۂ کلام یہ ہے کہ ہمیں ہمیشہ اچھا ہی بولنا چاہیئے! (1):مسکرا کر اور خَندہ پیشانی سے بات چیت کرنا سنَّت ہے (2):بات چیت کرتے ہوئے چھوٹوں کے ساتھ شفقت بھرا اَور بڑوں کے ساتھ ادب والا لہجہ رکھیے، اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! دونوں کے یہاں آپ عزت پائیں گے (3):چِلّا چِلّا کر بات چیت کرناسنَّت نہیں (4):دورانِ گفتگو ایک دوسرے کے ہاتھ پر تالی دینا ٹھیک نہیں ہے کہ یہ مُعَزِّزْ و مُہَذَّب (یعنی اچھے) لوگوں کے طریقے کے خلاف ہے۔([1]) (5):بات چیت کرتے ہوئے دوسرے کے سامنے بار بار ناک سہلاتے رہنا *ناک یا کان میں اُنگلی ڈالنا * تھوکتے رہنا* بدن کا میل اُتارنا، پردے کی جگہوں کو چھونا یا کھجاتے رہنا اچھی بات نہیں، اکیلے میں بھی بلا وجہ یہ کام نہیں کرنے چاہئیں (6):جب تک دوسرا بات کر رہا ہو،اِدھر اُدھر دیکھے بغیر اُس کی طرف پوری طرح متوجہ ہو کر اطمینان سے سننا چاہئے، بیچ میں بولنا بھی نہیں چاہئے کہ کسی کی بات کاٹنا خلافِ اَدَب ہے۔اللہ پاک کے پیارے پیارے آخری نبی، مکی مدنی، مُحَمَّدِ عربی صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کسی کی بات کو نہ کاٹتے، البتہ اگر کوئی حد سے بڑھنے لگتا تو اُسے روک دیتے یا وَہاں سے اُٹھ جاتے۔([2]) (7):ہکلے یعنی رُک رُک کر بات کرنے والے یا توتلے کی پیچھے سے نقل نہ اُتاریں کہ غیبت ہے اور اس کے سامنے نقل اُتارنا، اس کی دِل آزاری کا بھی سبب ہے (8):زیادہ باتیں کرنے اور دورانِ گفتگو قہقہے لگاتے رہنے سے عزت و رُعب میں کمی آتی ہے۔