Guftagu Kay Adaab

Book Name:Guftagu Kay Adaab

اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ اغْضُضْ مِنْ صَوْتِكَؕ-اِنَّ اَنْكَرَ الْاَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِیْرِ۠(۱۹) (پارہ:21، لقمان:19)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: اور اپنی آواز کچھ پست رکھ، بیشک سب سے بُری آواز گدھے کی آواز ہے۔

حضرتِ علامہ مفتی سید محمدنعیم الدین مرادآبادی  رحمۃُ اللہِ علیہ اس مبارک آیت کی تفسیرمیں لکھتے ہیں: شور مچانا اور آواز بلند کرنا مکروہ و ناپسندیدہ ہے اور اس میں کچھ فضیلت نہیں ہے، گدھے کی آواز بلند ہونے کے باوجود ناپسندیدہ اور وَحشت اَنگیز (یعنی نفرت دلانے والی) ہے۔ نبیِ کریم  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو نرم آواز سے کلام(یعنی بات چیت) کرنا پسند تھا اور سخت آواز سے بولنے کو ناپسند رکھتے تھے۔([1])

(3):بُرے اَلْقاب مت دیجئے...!!

جب بھی کسی سے بات کریں، کسی کو مخاطَب کریں تو اچھے اور پیارے الفاظ کے ساتھ مخاطَب کریں، آپ جناب کہہ کر بات کریں، کسی کو بھی بُرے القاب مت دیں۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ لَا تَنَابَزُوْا بِالْاَلْقَابِؕ- (پارہ:26، الحجرات:11)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: اور ایک دوسرے کے بُرے نام نہ رکھو۔

یعنی کسی کا ایسا نام نہ رکھو جو اسے بُرا لگتا ہو۔ ہمارے ہاں یہ بات بڑی عام پائی جاتی ہے، *گدھا *بیوقوف *لمبو! *ٹھنگو! *چھوٹو! وغیرہ بڑے عام بولے جانے والے لفظ


 

 



[1]...تفسیر خزائن العرفان، پارہ:21، سورۂ لقمان، زیرِ آیت:19، صفحہ:762۔