Book Name:Guftagu Kay Adaab
لفظ نہ نکالیں، ہماری پُوری کی پُوری گفتگو حیا کے سانچے میں ڈھلی ہونی چاہئے۔ فُحش گو (یعنی بے حیائی بھری باتیں کرنے والا) انسان بے باک(یعنی بے ادب و بے خوف) ہوتاہے اور اِس کی سب سے بڑی محرومی یہ ہے کہ اللہ پاک اوراس کے پیارے رسول صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ایسے شخص کو پسند نہیں کرتے اور فحش گو کا ٹھکانا جہنّم ہے۔
اس سلسلے میں 4 فرامینِ مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سنئے اور عبرت حاصل کیجیے: (1):فحش گوئی(یعنی بے حیائی بھری باتیں) بد اَخلاقی کی ایک شاخ ہے اور بداَخلاقی جہنم میں (لے جانے والی) ہے۔([1]) (2):بُرے کاموں اور بُری (بے حیائی بھری) باتوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔([2]) (3):فحش گوئی اور بدزبانی کواللہ پاک پسند نہیں فرماتا۔([3]) (4):فحش گوئی اگر انسانی شکل میں ہوتی تو بُرے آدمی کی صورت میں ہوتی۔([4])
حضرتِ ابراہیم بن مَیْسَرہ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں، کہا جاتا ہے:فُحش کلامی (یعنی بے حَیائی کی باتیں) کرنے والا قِیامت کے دِن کُتّے کی شَکل میں آئے گا۔([5])
آئیں نہ مجھ کو وسوسے اور گندے خیالات
اللہ نکل جائے دِل سے ہر اک بری بات
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
[1]...ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی الحیاء، صفحہ:487، حدیث:2009۔
[2]...مسند امام احمد، مسند البصریین، حدیث جابر بن سمرۃ رَضِیَ اللہُ عنہ، جلد:8، صفحہ:400، حدیث:21528۔
[3]...مسلم، كتاب السلام، باب النھی عن ابتداء...الخ، صفحہ:858، حدیث:2165۔
[4]...موسوعہ ابن ابی الدنیا، کتاب الصمت وآداب اللسان، جلد:7، صفحہ:206، حدیث:330۔
[5]... موسوعہ ابن ابی الدنیا، کتاب الصمت وآداب اللسان، جلد:7، صفحہ:205، حدیث:329۔