Guftagu Kay Adaab

Book Name:Guftagu Kay Adaab

ہوتی ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جتنی قدم سے لغز ش ہوتی ہے۔([1])

امام غزالی  رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا کہ یہاں ہنسانے والی بات سے مراد ایسی بات ہے جس میں غیبت، مسلمان کو تکلیف دینے کی صورت پائی جائے، ورنہ محض ہنسی مزاح والی بات پر یہ وعید نہیں ہے۔([2])

کامیڈین مُتَوَجِّہ ہوں!

اس حدیث شریف کے تحت مرآۃ المناجیح میں ہے: اِس فرمانِ عالی سے آج کل کے مسخرے ( Comedian) وغیرہ عبرت پکڑیں جو لوگوں کو ہنسا کر گزارہ کرتے ہیں، جن کی کمائی لوگوں کی ہنسائی ہے۔([3]) امیر اہلسنت  دَامَتْ بَرَکاتُہمُ العالیہ  لکھتے ہیں: کامیڈین کا مذاق مَسخری کا شو(Show) مجموعی طور پر ناجائز ہے کہ *اس میں دیگر لوگوں کا مذاق اُڑانا یا دیکھنے والوں کو مذاق اُڑانے کی تعلیم *اور کئی لوگوں کی دل آزاری پائی جاتی ہے *یونہی فُحْش (یعنی بے حیائی والی حرکتوں) کا استعمال بھی اشارے کنائے میں موجود ہوتا ہے *فکس (Fix) افراد کی غیبت یا اُن کی مجبوریوں کا مذاق اُڑانا بھی عام ہوتا ہے *جو موجود ہوں اُن کی اور جو غائب ہوں ان کی شکل و صورت کا مذاق اُڑانا بھی پایا جاتا ہے *اور غیبت کے ساتھ ساتھ بُہتان کی صورَتیں بھی پیش آتی رہتی ہیں *کئی مواقع پر تو معاذ اللہ! کفر بھی سرزد ہورہا ہوتا ہے۔الغرض کامیڈین کا ان تمام باتوں سے خالی ہونا بہت مشکل ہے، اس لیے ایسے پروگرام پر ناجائز کا حکم ہوگا۔ ایسا شو کرنا،کروانا، دیکھنا،دِکھلانا، اِس کی اُجرت لینا


 

 



[1]...شعب الایمان،  جلد:4،صفحہ:213،حدیث:4832۔

[2]...فیض القدیر، جلد:2، صفحہ:425، تحت الحدیث:1984۔

[3]...مرآۃ المناجیح، جلد:6،صفحہ:463 خلاصہ۔