Guftagu Kay Adaab

Book Name:Guftagu Kay Adaab

چھایا ہوا ہے، جیسے ہی گھر میں داخِل ہوئے، بیوی، بچے، بھائی، بہنیں سب سہم گئے، ہر طرف خاموشی چھا گئی، کیوں...؟ اس لئے کہ اگر کوئی خِلافِ مزاج بات ہو گئی تو اچھی خاصی کلاس لگ جائے گی۔ رُعْب اِسے نہیں کہتے، اِس رَویّے کو تو حدیثِ پاک میں بدتَرِین شخص کی نشانی کہا گیا ہے۔

رُعْب تو اللہ پاک نے ہمارے آقا  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کو عطا فرمایا تھا، کتنا رُعب تھا...؟ 2مہینے کی مُسَافَت جتنا۔ یہ حدیث شریف میں بیان ہوا۔ مثلاً آدمی 2مہینے تک سَفَر کرتا رہے، جتنی دُور پہنچے گا، اتنی دُور بندہ ہو، وہاں ہی اُس کے دِل پر پیارے آقا  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا رُعْب چَھا جاتا تھا۔([1]) اتنا رُعْب تھا۔مگر انداز مبارَک دیکھئے! سُبْحٰنَ اللہ! *حضرت انس  رَضِیَ اللہُ عنہ  نے 10 سال حُضُور  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی خِدْمت کی، فرماتے ہیں: 10 سالوں میں ایک بار بھی پیارے آقا  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے یہ نہ فرمایا کہ تم نے فُلاں کام کیوں کیا؟ یا فُلاں کام کیوں نہیں کیا ؟([2]) *چہرۂ پاک پر مسکراہٹ ہر وقت ہی سجی رہتی تھی *پاس بیٹھنے والوں میں سے ہر ایک کو یہی لگتا تھا کہ مَحبوب  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کا سب سے پیارا میں ہی ہوں *ننھے بچوں سے لے کر بڑے بُوڑھوں تک، خادِموں سے لے کر مجنونوں تک ہر ایک اپنے دِل کی بات بےدھڑک عرض کر لیتا تھا، سُنتے بھی تھے تو کان لگا کر سُنتے تھے۔

عاجِز نوازیوں پہ کرم ہے تُلا ہوا                                                    وہ دِل لگا کے سُنتے ہیں ہر بےنوا کی عرض([3])


 

 



[1]...خصائص الکبریٰ، باب اختصا صہ بالنصر  بالرعب مسیرۃ شھرامامہ...الخ، جلد:2، صفحہ:332۔

[2]...ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی الحلم وحسن الھدی واخلاق النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم، صفحہ:752، حدیث:4774۔

[3]...ذوقِ نعت، صفحہ:143۔