Book Name:Shoq e Madina
اُمَّت سے کتنی محبت فرماتے ہیں ، کتنے رحیم ہیں ، کتنے کریم ہیں ، ذرا سوچئے تو سہی ! جب ہمارے آقا صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم دُنیا میں تشریف لائے ، تب بھی رَبِّ هَبْ لي اُمَّتِي آپ کی زبان پر تھا ، جب تک دُنیا میں تشریف فرما رہے ، اُمّت کے غم میں غمگین رہا کرتے تھے ، جب دُنیا سے ظاہِری پردہ فرمایا ، تب بھی رَبِّ هَبْ لي اُمَّتِي آپ کی زبان پر تھا ، اور اب جب کہ مزار مبارک میں تشریف فرما ہیں ، الحمدللہ ! اب بھی حیات ہیں ، کرم بھی فرماتے ہیں ، گنہگاروں کی بخشش بھی کرواتے ہیں ، شفاعت بھی فرماتے ہیں ، اُمّت کے حالات سے آگاہ بھی ہیں اور بگڑیاں بھی بناتے ہیں۔
آیا ہوں جَآءُوْكَ سُن کر
پیارے اسلامی بھائیو ! کاش صد کروڑ کاش... ! ہمیں بھی موقع نصیب ہو ، ہم بھی مدینۂ مُنَوَّرَہ حاضر ہوں ، گنبد خضرا کے سائے میں سنہری جالیوں کے سامنے سر جھکا کر ، ہاتھ باندھ کر دربارِ رسالت میں شَفاعت کی بھیک مانگیں۔ہم بھی عَرْض کریں : یَا رسولَ اللہ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ! گناہوں میں لتھڑا ہوا ، سر سےپاؤں تک گناہوں میں ڈوبا ہوا ، آپ کا غلام حاضرِ دربار ہے ، بخشش کی خیرات مانگتا ہے۔
اَسْئَلُکَ الشَّفَاعَۃَ یَا رَسُوْلَ اﷲ
یَارسولَ اللہ ! میں آپ کی شفاعت کا سوالی ہوں۔
اَسْئَلُکَ الشَّفَاعَۃَ یَا رَسُوْلَ اﷲ
یَارسولَ اللہ ! میں آپ کی شفاعت کا سوالی ہوں۔
اَسْئَلُکَ الشَّفَاعَۃَ یَا رَسُوْلَ اﷲ