Book Name:Shoq e Madina
رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ حدیث شریف پڑھا رہے تھے ، آپ نے مدینۂ مُنَوَّرَہ کی کھجوریں تمام طلباء میں تقسیم فرمائیں اور ایک کھجور اپنی داڑھوں کے نیچے دبا لی ، پھر فرمایا : خرمائے مدینہ ( یعنی کھجورِمدینہ ) جب تک گھل گھل کر اندر جاتی رہے گی ، ایمان تازہ ہوتا رہے گا۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! پتا چلا ! جو عاشق ہیں ، ان کا تو ایمان مدینہ کا نام سن کر بھی تازہ ہو جاتا ہے ، عاشقوں کا ایمان مدینہ کی چیزیں دیکھ کر مدینۂ مُنَوَّرَہ کے آئے ہوئے تبرکات کو دیکھ کر مدینۂ مُنَوَّرَہ کی کھجوریں کھا کر اپنے شہر میں رہ کر بھی ان کا ایمان تازہ ہو جاتا ہے ، تو جب وہ مدینے پہنچیں گے پھر ایمان کی تازگی کا عالم کیا ہو گا ؟ ۔
پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک ہمیں عشقِ مدینہ نصیب فرمائے ! مدینۂ منورہ کی یادوں میں تڑپناچاہئے ، حاضِرئ مدینہ کے لئے مچلنا چاہئے ، سرزمینِ مدینہ کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگائیے کہ ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفٰے صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : جس سے بن پڑے وہ مدینے میں مرے ، کیونکہ میں اہل مدینہ کی شفاعت فرماؤں گا۔ ( [2] )
محدث اعظم پاکستان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا عشق رسول کمال ہے ، جب مدینۂ مُنَوَّرَہ حاضری ہوئی ، تو آپ نے کچھ بال اور ناخن شریف مدینۂ مُنَوَّرَہ میں دفن کر دیئے اور رسولِ اکرم ،