Book Name:Shoq e Madina
جنت میں داخلے کے حق دار ہوں گے ، جو پرہیزگارہوں گے ، وہ اس ذوق افزا شفاعت کو دیکھ کر حسرت کریں گے کہ کاش ! ہمارے پلّے میں بھی گناہ آ جائیں اور ہمیں بھی شفاعتِ مصطفےٰ نصیب ہو جائے۔
بہر حال ! حدیثِ پاک سے معلوم ہوا جو بندہ روضۂ پُر نُور کی زیارت کرنے کی سَعادت حاصل کرتا ہے ، اس کو کسی اور کی نہیں بلکہ خود حضور صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی شفاعت نصیب ہو گی ، سُبْحٰنَ اللہ ! اللہ پاک نصیب فرمائے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمَّت صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مَنْ جَاءَنِي زَائِرًا جو میری بارگاہ میں زیارت کے لئے حاضر ہوا لَا تُعْمِلُهُ حَاجَةٌ اِلَّا زِيَارَتِي اس کے علاوہ اسے کوئی حاجت نہ ہو ( یعنی نہ تجارت کے لئے آیا ، نہ کسی اور مقصد کے لئے آیا ) صرف اور صرف میری زیارت کے لئے مدینۂ مُنَوَّرَہ پہنچا كَانَ حَقّاً عَلَيَّ اَنْ اَكُونَ لَهُ شَفِيعاً يَوْمَ الْقِيَامَةِ مجھ پر حق ہے کہ میں روزِ قیامت اس کی شفاعت کروں۔ ( [1] )
روزِ قیامت آقا کریم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا پڑوس ملے
ایک روایت میں فرمایا : كَانَ فِي جِوَارِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ یعنی جو خاص میری زیارت کے لئے مدینۂ مُنَوَّرَہ پہنچا وہ روزِ قیامت میری جوارِ رحمت میں ہوگا۔ ( [2] )
اس حدیثِ پاک کے تحت عُلما فرماتے ہیں : اس حدیث پر پورا پورا عمل تب ہو گا کہ بندہ مسجد نبوی کی بھی نیت نہ کرے بلکہ بندے کو چاہیے کہ جب مدینۂ مُنَوَّرَہ کی طرف سفر