Book Name:Shoq e Madina
ایمان مدینے کی طرف سمٹ جائے گا
بخاری شریف میں حدیث پاک ہے ، حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ عنہ روایت کرتےہیں : اِنَّ الْاِيمَانَ لَيَاْرِزُ اِلَى الْمَدِينَةِ كَمَا تَاْرِزُ الْحَيَّةُاِلَى جُحْرِهَابیشک ایمان مدینے کی طرف سمٹ آتا ہے جیسے سانپ اپنے بِل ( سوراخ ) کی طرف سمٹ جاتا ہے۔ ( [1] )
یہ بڑی ایمان افروز حدیث پاک ہے ، علمائے کرام نے اس کے مختلف معنیٰ بیان کئے ہیں ، ایک معنی تو یہ ہے کہ قربِ قیامت جب دجال نکلے گاتو پوری دنیا میں ایمان بچانے کے لئے کوئی پناہ گاہ نہیں ہوگی ، اس وقت ایمان مدینۂ مُنَوَّرَہ میں سمٹ جائے گا ، مدینے کے علاوہ اہلِ ایمان کہیں نہیں ہوں گے۔
محدثین کرام نے اس کا ایک اور معنی بیان کیا ہے : فرماتے ہیں : ذرا دیکھو ! آقا عَلَیْہِ السَّلَام نےمدینے میں ایمان کے سمٹنے کو سانپ کے ساتھ تشبیہ دی ہے ، یعنی فرمایا کہ جیسے سانپ اپنے بِل ( یعنی سوراخ ) میں چلا جاتا ہے ، ایسے ہی ایمان مدینے میں چلا جائے گا ، ذرا غور کریں ! سانپ اپنے بِل سے باہر نکلتا ہے ، اپنی ضرورت کی چیزیں لیتا ہے ، کھانا وغیرہ اس نے ڈھونڈنا ہوتا ہے ، وہ ڈھونڈتا ہے ، باہر گھومتے گھومتے اس کے اوپر سورج کی دھوپ پڑتی ہے ، گرمی پڑتی ہے ، گرد پڑتی ہےجس سے اس کی کھال پرانی پڑ جاتی ہےسال میں کچھ عرصہ وہ ایسے گزارتا ہےکہ وہ چھپ جاتا ہے ، باہر نہیں نکلتا ، جب اپنا وقت پورا کرنے کے بعد وہ باہر نکلتا ہے تو اس کی کینچلی تبدیل ہو چکی ہوتی ہے ، پرانی کھال اتر جاتی ہے ، نئی تازہ چمکدار کھال اس کے اوپر آ جاتی ہے۔