Book Name:Shoq e Madina
شروع کرے تو صرف و صرف روضۂ پُرنور کی زیارت کی نیت کرے ، مسجد نبوی شریف میں نمازیں پڑھنے کی سَعادت ضمناً مل جائے گی ، مَسْجِدِ قُبامیں نماز پڑھ کر عمرے کا ثواب لینے کی سَعادت بھی ضمناً مل ہی جائے گی لیکن اس کی نیت صرف ایک ہی ہو کہ میں روضۂ پُرنور کی زیارت کے لئے حاضر ہوا ہوں ۔ سُبْحٰنَ اللہ !
اے عاشقانِ رسول ! آئیے ! مدینۂ مُنَوَّرَہ حاضر ہو کر روضۂ پُرنُور کی زیارت کرنے کی ایک اور خوبصورت فضیلت سنتے ہیں : حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے : اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی ، مکی مدنی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : مَنْ حَجَّ حَجَّةَ الاِسْلامِ وَزَارَ قَبْرِي وَغَزَا غَزْوَةً وَصَلَّى عَلَيَّ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ جس نے حج کیا اور میری قبر کی زیارت کی اور اس نے جہاد میں شرکت کی اور بیت المقدس میں رہ کر مجھ پر درودپڑھا لَمْ يَسْاَلْهُ اللَّهُ عَمَّا افْتَرَضَ عَلَيْهِ تو اس سے روزِ قیامت فرائض کے متعلق سوال نہیں ہوگا۔ ( [1] )
حضورِ اکرم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے یہ 4 کام ارشاد فرمائے ہیں : ( 1 ) : جس نے حج کیا ( 2 ) : جس نے میری قبر کی زیارت کی ( 3 ) : جس نے جہاد میں شرکت کی ( 4 ) : جس نے بیت المقدس ( یعنی مسجدِ اقصٰی میں جا کر ) مجھ پر درود پڑھا۔ یہ 4 کام جو بندہ کرے گا اس سے روزِ قیامت فرائض کے متعلق بھی سوال نہیں ہوگا ، علما فرماتے ہیں : جب اس سے فرائض کے متعلق سوال نہیں ہوگا تو واجبات کے متعلق ، سنتوں اور مستحبات کے متعلق تو بدرجہ اولیٰ سوال نہیں ہوگا ، مطلب یہ کہ جو بندہ یہ 4 کام کرے گا ، اس کو روزِ قیامت بلا حساب