Book Name:Ilm e Deen Kay Fazail
رِضا ہے ، بےشک میں تم سے راضِی ہوا ، میں تمہیں عطا فرماؤں گا ، جس کی تم خواہش کرو گے اور جس جس کی تم شفاعت کرو گے ، میں تمہاری شفاعت قبول فرماؤں گا۔
علّامہ اِبْنِ بطّال رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ یہ ایمان افروز واقعہ لکھنے کے بعد فرماتے ہیں : یہ تمام فضائِل اُن کے لئے ہیں جو صرف و صرف اللہ پاک کی رضا کے لئے عِلْمِ دین سیکھیں اور اپنے عِلْم پر عَمَل بھی کریں۔ ( [1] )
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب ! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
عِلْم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یارَبّ !
اے عاشقانِ رسول ! آپ نےسنا کہ خوش نصیب طالِبِ عِلْم کو عِلْمِ دین کے لئے گھر بار چھوڑنے ، خوب اِخْلاص اور محنت و لگن کے ساتھ طلبِ عِلْمِ دین میں مَصْرُوف رہنے کی کیسی برکات نصیب ہوئیں ، اللہ پاک ہمیں نیک لوگوں پر رشک کرنا نصیب فرمائے ! ذرا تَصَوُّر تو کیجئے ! یہ نوجوان کیسا خوش بخت تھا ، اس نے عِلْمِ دین سیکھنے کی خاطِر اپنا گھر بار چھوڑا ، ماں باپ اور عزیز رشتے داروں سے جُدائی اختیار کی ، مُلْکِ شام سے مدینۂ طَیِّبہ حاضِر ہوا ، عِلْمِ دین سیکھتے سیکھتے اسے موت آئی تو انعام کیا ملا ، وقت کے تمام بڑے بڑے عُلَما اس کے جنازے میں شریک ہوئے ، وقت کے آئِمّہ نے اسے لحد میں اُتارا ، کرم بالائے کرم یہ کہ اللہ پاک نے اسے جنّت میں بلند درجات عطا فرمائے ، اسے عُلَمائے کرام کے درجے میں مقام عطا فرمایا۔ سُبْحٰن اللہ ! اللہ پاک ہمیں بھی عِلْمِ دین سیکھنا نصیب فرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔