Book Name:Ilm e Deen Kay Fazail
( 2 ) : عُلَما انبیا کے وارِث ہیں
حضرت کَثِیر بن قَیْس رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں : میں دمشق کی مسجد میں صحابئ رسول حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہ عنہ کی خِدْمت میں حاضِر تھا ، اس وقت آپ کے پاس ایک شخص آیا ، اس نے عرض کیا : اے ابودرداء رَضِیَ اللہ عنہ ! مجھے معلوم ہوا کہ آپ رسولِ اکرم ، نورِ مجسم صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی ایک حدیث بیان فرماتے ہیں ، میں وہ حدیثِ پاک سیکھنے کے لئے مدینۂ منورہ سے آیا ہوں۔ حضرت ابودرداء رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : کیا تم تجارت کے لئے نہیں آئے ؟ عرض کیا : نہیں۔ فرمایا : تجارت کے عِلاوہ ( دمشق میں ) تمہیں کوئی اور کام ہو ، جس کے لئے تم آئے ہو ؟ عرض کیا : نہیں ( میں تو صِرْف حدیثِ رسول سیکھنے کے لئے اتنی دور سے حاضِر ہوا ہوں ، اس کے عِلاوہ میرا کوئی اور مقصد نہیں ہے ) ۔ اس پر حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ عنہ نے طالِبِ عِلْمِ دین کے فضائِل بیان کرتے ہوئے فرمایا : میں نے اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو فرماتے سُنا : * جو عِلْمِ ( دِین ) سیکھنے کے لئے کسی رستے پر چلے ، اللہ پاک اس کے لئے جنّت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے * بےشک فرشتے طالِبِ عِلْمِ ( دِین ) سے خوش ہو کر ، اس کے لئے اپنے پَر بچھا دیتے ہیں * بےشک زمین و آسمان کی تمام مخلوق ، یہاں تک کہ پانی میں مچھلیاں بھی طالِبِ عِلْمِ ( دین ) کے لئے دُعائے مغفرت کرتی ہیں * بےشک عالِم کی فضیلت عبادت گزار پر ایسی ہی ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کی فضیلت ستاروں پر * بےشک عُلَما انبیا کے وارِث ہیں ، بے شک انبیائے کرام علیہمُ السَّلام ورثے میں دِرْہم و دِینار ( یعنی مال و دولت ) نہیں چھوڑتے ، انبیائے کرام علیہمُ السَّلام تو ورثے میں صِرْف عِلْم