Book Name:Ilm e Deen Kay Fazail
پیارے اسلامی بھائیو ! یہ عُلَمائے کرام کی بےمثال فضیلت ہے ، ذرا غور فرمائیے ! ہمارے آقا و مولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی فضیلت کتنی بلند ہے ، آپ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نبیوں کے تاجدار ہیں ، امامُ الانبیا ہیں ، اللہ پاک کے بعد سب سے بُلند رُتبہ اور مقام جس ہستی کو مِلا وہ مبارک ہستی میرے اور آپ کے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہیں ، اتنے بلند رُتبہ رسول ، رسولِ مقبول صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فرما رہے ہیں کہ عالِمِ ( دِین ) کی فضیلت عبادت گزار پر ایسی ہی ہے جیسی میری فضیلت کم رُتبہ اُمّتی پر ہے۔
اب ہم نے غور کرنا ہے ، سب سے کم رُتبہ اُمّتی کون ہے ؟ اور ہمارے آقا و مولیٰ مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی اُس پر فضیلت کتنی ہے ؟ یقیناً اس کا اندازہ تو نہیں لگایا جا سکتا ، البتہ عُلَمائے کرام نے اس کا ایک سرسری سا اندازہ لگایا ، عُلما فرماتے ہیں : * سب سے کم درجہ اُمّتی وہ ہے ، جس کے دِل میں ایمان کا نُور تو موجود ہے مگر اس کی زِندگی گُنَاہوں میں گزر رہی ہے ، یہ سب سے کم درجہ ہے * پھر اس کے اُوپر مؤمنِ صالِح یعنی نیک مسلمان کا درجہ ہے * پھر اس کے اُوپر شہید کا درجہ ہے * پھر اس کے اُوپر متقی پرہیز گار کا درجہ ہے * متقی پرہیز گار سے اُوپر مُجْتهِد کا درجہ ہے * مُجْتهِد سے اُوپر اَوْتاد ہیں * اَوْتاد سے اوپر اَبْدَال * ابدال سے اُوپر قُطْبُ * قُطْبُ سے اُوپر قُطْبُ الاَقْطاب * قُطْبُ الْاَقْطاب سے اُوپر غوث * غوث سے اُوپر غوثِ اعظم * پھر اسی طرح وِلایت کے درجات ہیں * ان تمام درجاتِ وِلایت میں اونچا درجہ صحابی کا ہے * صحابہ کرام علیہمُ الرِّضْوَان میں اُونچا درجہ انصاری صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان کا ہے * انصار سے اُوپر مہاجرین کا درجہ * مہاجرین میں سب سے اونچا درجہ صِدِّیق کا * صدیق سے اُوپر نبی * نبی سے اُوپر رسول * رسول سے