Book Name:Sila Rehmi
حدیث : ۳۸۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
قبرستان کی حاضری کی سنتیں اور آداب
پیارے اسلامی بھائیو ! آئیے ! شیخ طریقت ، امیرِ اَہلسُنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے رسالے 163مدنی پھول صفحہ نمبر36سے قبرستان کی حاضری کی سنتیں اور آداب سنتے ہیں۔پہلے ایک فرمان مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سنیئے ، فرمایا : میں نے تم کو زیارتِ قُبُور سے منع کیا تھا ، اب تم قبروں کی زیارت کرو کہ وہ دُنیا میں بے رغبتی کا سبب ہے اور آخِرت کی یاد دلاتی ہے۔ ( اِبن ماجہ ، ۲ / ۲۵۲ ، حدیث۱۵۷۱) * ( وَلِیُّ اللہ کے مزار شریف یا)کسی بھی مسلمان کی قَبْر کی زیارت کو جانا چاہے تو مُستَحَب یہ ہے کہ پہلے اپنے مکان پر ( غیر مکروہ وقت میں)دو ( 2)رَکْعَت نَفْل پڑھے ، ہر رَکْعَت میں سُوْرَۃُ الْفاتِحَہ کے بعد ایک ( 1)بار اٰیۃُ الْکُرسِیْ ، اور تین ( 3)بار سُوْرَۃُ الْاِخْلاص پڑھے اور اس نَماز کا ثواب صاحبِ قَبْرکو پہنچائے ، اللہ پاک اُس فوت شدہ بندے کی قَبْر میں نور پیدا کریگا اور اِس ( ثوا ب پہنچانے والے) شخص کو بَہُت زیادہ ثواب عطا فرمائے گا۔ ( فتاوی ہندیہ ، ۵ / ۳۵۰) * مزارشریف یا قَبْر کی زیارت کے لئے جاتے ہوئے راستے میں فُضُول باتوں میں مشغول نہ ہو۔ ( ایضاً) * قبرِستان میں اس عام راستے سے جائے ، جہاں ماضی میں کبھی بھی مسلمانوں کی قبریں نہ تھیں ، جوراستہ نیابناہواہو اُس پرنہ چلے۔ ’’رَدُّالْمُحتار “ میں ہے : ( قبرِستان میں قبریں پاٹ کر)جونیاراستہ نکالا گیاہو اُس پرچلنا حرام ہے۔ ( رَدُّ الْمُحتار ، ۱ / ۶۱۲) بلکہ نئے راستے کا صِرف گمان ہو تب بھی اُس پر چلنا ناجائز وگناہ ہے۔ ( دُرِّ مُختار ، ۳ / ۱۸۳)
( اعلان )
قبرستان کی حاضری کی بقیہ سنتیں اور آداب تربیتی حلقوں میں بیان کیے جائیں گے لہٰذا ان کو جاننے کیلئے