Book Name:Sila Rehmi
اُس پر کفَّارہ واجِب ہوتا ہے ، مگر یہاں قَسم نہ توڑنا زِیادہ گُناہ کاباعث ہے۔ ( مرآۃ المناجیح ، ۵ / ۱۹۸مُلَخَّصًا)
پیارےاسلامی بھائیو ! صِلۂ رحمی کی اَہَمیَّت تو ہم نے سُن لی ، صِلۂ رحمی کہتے کسے ہیں؟آئیے اس کی تعریف بھی سُنتے ہیں ۔صِلَہ کا لُغوِی معنیٰ ہے : اِیْصَالُ نَوْعٍ مِّنْ اَنْوَاعِ الْاِحْسَانِ یعنی کسی بھی قسم کی بھلائی اوراِحسان کرنا۔ ( الزواجر ، ۲ / ۱۵۶) اور رِحْم سے مُراد قَرابت ، رشتے داری ہے۔ ( لسان العرب ، ۱ / ۱۴۷۹)بہارِ شریعت میں ہے صِلہ ٔ رحم کے معنی : رشتے کو جوڑنا ہے ، یعنی رشتے والوں کے ساتھ نیکی اور سُلُوک ( یعنی بھلائی )کرنا۔ ( بہارِ شریعت ۔ج۳ ، ص۵۵۸)
صَدْرُ الشَّریعہ مُفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : ساری اُمّت کا اِس پر اِتِّفاق ہے کہ صِلَۂ رحم واجب ہے اور قطعِ رحم حرام ہے ، احادیث میں بغیر کسی قیدکے رشتہ والوں کے ساتھ اچّھا سُلوک کرنے کا حکم آیا ہے۔قرآنِ مجید میں بھی بِلا قیدذَوِی الْقُربیٰ ( یعنی قَرابَت والے)فرمایا گیا ، مگر یہ بات ضَرور ہے کہ رِشتے میں چُونکہ مختلف دَرَجات ہیں ، اِسی طرح رشتے داروں سے حُسنِ سُلوک کے دَرَجات میں بھی فرق ہوتاہے۔والِدَین کا مرتبہ سب سے بڑھ کر ہے ، اُن کے بعد وہ رشتے دار جن سے نَسَبی رشتہ ہونے کی وجہ سے نکاح ہمیشہ کیلئے حرام ہو ، اُن کے بعد بَقِیَّہ رشتے والوں کا۔رشتے میں نزدیکی کی ترتیب کے مُطابِق رشتے داروں سے حُسنِ سُلوک کی مختلف صُورَتیں ہیں مثلاًاُن کو ہَدِیّہ و تُحفہ دینا وغیرہ اور اگر اُن کو کسی بات میں تمہاری اِمداد دَرْکار ہو تو اِس کا م میں اُن کی مدد کرنا ، اُنہیں سلام کرنا ، اُن کی مُلاقات کوجانا ، اُن کے پاس اُٹھنا بیٹھنا ، اُن سے بات چیت کرنا ، اُن کے ساتھ لُطف و مہربانی سے پیش آنا۔اگر یہ شخص پردیس میں ہے تو رشتے والوں کے پاس خط بھیجا کرے ، اُن سے خَط وکِتابت جاری رکھے تاکہ بے تَعَلُّقی پیدا نہ ہونے پائے اور ہوسکے تو وطن آئے اور رشتے داروں سے تعلُّقات