Book Name:Sila Rehmi
برتاوکرنا ۔
چھوٹے بہن بھائیوں پر بڑوں کے حُقُوق و آداب :
اسی طرح چھوٹے بہن بھائیوں پر بڑوں کے یہ حُقُوق و آداب ہیں کہ
1. ان کی عزّت واِحترام کرتے ہوئے ان کے شایانِ شان مرتبہ و مقام دینا۔
2. والِدَین کی غیر مَوْجُودگی میں انہیں والدین کا مرتبہ دینا ، ورنہ انہیں اپنا سرپرست و رَہْنُما سمجھنا۔
3. حتّی الاِمکان ان کے جائز اَحْکامات پر عمل کی کوشش کرنا۔
4. اپنی طرف سے ہونے والی غلطیوں پر خُود بڑھ کر مُعافی مانگنا ۔
5. ان کی دل آزاریوں سے بچنے کی کوشش کرنا ۔
پیارے اسلامی بھائیو ! اگر ہم بھی ان مدنی پُھولوں پرعمل کی کوشش کریں گے ، تو اِنْ شَآءَ اللہ ان کی برکت سے بہن بھائیوں کے درمیان ہونے والی ناراضیوں اور ان کے سبب پیدا ہونے والی دُوریوں سے کافی حد تک چھٹکارا مل جائے گا۔ بَسا اَوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ دو ( 2)قریبی عزیز آپس میں ناراض ہو جاتے ہیں اور باوُجُود کوشش کے آپس میں صُلح صفائی کی ترکیب نہیں بن پاتی ، ایسے موقع پر وہ رشتے دار مُشکل کا شکار ہوتےہیں جو ان دونوں سے تعلُّق رکھتے ہوں۔ ناراض رشتہ داروں میں سے ہر ایک سے بیک وَقْت کیسے بنا کے رکھی جائے اور دونوں کو خُوش کیسے رکھا جائے؟ یہ ایک پریشان کُن مُعامَلہ ہے ۔ آئیے اس بارے میں فتاویٰ رَضَوِیَّہ شریف سے رہنمائی لیتے ہیں۔
چُنانچہ اعلیٰ حضرت ، امامِ اَہلسنت مولانا شاہ امام احمدرضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی بارگاہ میں کیے گئے سوال کا خُلاصہ یہ ہےکہ کیافرماتے ہیں ، عُلمائے دِین اِس مسئلے میں کہ زید کے ایک تایا اور ایک بہن