Sila Rehmi

Book Name:Sila Rehmi

فرماتے ہیں : میں نے عَرض کی : یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  ! آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں : کہ میں اپنے چچا زاد بھائی سے کچھ مانگتا ہوں ، تووہ نہیں دیتا اور نہ ہی صِلۂ رِحمی کرتا ہے ، پھر جب اُسےمیری ضرورت پڑتی ہے تو میرے پاس آتا ہے ، مجھ سے کچھ مانگتا ہے ، حالانکہ میں قسم کھا چکا ہوں کہ نہ اُسے کچھ دوں گا اور نہ ہی صِلَۂ رِحمی کروں گا۔تو حُضُور ، سَراپا نُور صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مجھے حکم دیا کہ جو کام اچّھا ہے وہ کروں اور اپنی قسم کا  کفَّارہ دے دوں۔

 ( نَسائی ، ص۶۱۹ ، حدیث : ۳۷۹۳)

                                                   پیارے اسلامی بھائیو ! یہاں یہ بات بھی  ذہن نشین رکھئے کہ اگر کسی نے  ظُلمًا اِیذا دینے ، قطع تعلق کرنے ، یا کسی کے حقوق ادانہ کرنے کی قَسم کھائی ، تو اِس قَسَم کو توڑ کر اس کا  کَفّارہ دینا ہوگااور اس قسم کو پُورا کرنا گناہ ہے  جیسا کہ

سب سے زیادہ گناہ

رَحمتِ عالم ، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ مُعظَّم ہے : اگر کوئی شخص اپنے گھروالوں کو نقصان پہنچانے کے لئے قَسم کھائے ، تو خدا   کی قَسم ! اُس کو نُقصان دینا اور  قَسم کو پُورا کرنا ، اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ گُناہ ہے ، اِس سے کہ وہ اِس قَسم ( توڑنے) کے بدلے کَفّارہ دے کہ جو اللہ تعالیٰ نے اُس پر مُقَرَّر فرمایا ہے۔

 ( بُخاری ، کتاب الایمان والنذر ، باب قول اللہ تعالٰی ، ۴ /  ۲۸۱ ، حدیث : ۶۶۲۵)

 مشہور مُفَسِّر ، حکیمُ الاُمَّت مُفْتی احمدیارخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  اس حدیثِ پاک کے تَحْت فرماتے ہیں : یعنی جو شخص اپنے گھر والوں میں سے کسی کا حق مارنے پر قسم کھالے مَثَلًا یہ کہ میں اپنی ماں کی خدمت نہ کروں گا یا ماں باپ سے بات چیت نہ کروں گا ، ایسی قسموں کا پُورا کرنا گناہ ہے۔ اِس پر واجِب ہے کہ ایسی قسمیں توڑے اور گھر والوں کے حُقُوق اَداکرے ، خیال رہے ! یہاں یہ مطلب نہیں کہ یہ قَسم پُوری نہ کرنا بھی گُناہ ، مگر پُوری کرنا زیادہ گُناہ ہے بلکہ مطلب یہ ہے کہ ایسی قَسم پُوری کرنا بَہُت بڑا گناہ ہے ، پُوری نہ کرنا ثواب ، کہ اگرچہ رَبّ  کریم کے نام کی بے اَدَبی قَسم توڑنے میں ہوتی ہے۔اِسی لیے