Book Name:Sila Rehmi
وغیرہ)کرنے کی ترغیب دلانا ، مَدَنی قافِلوں میں سفرکروانا ، اُن کے گھروں میں مَدَنی حلقے کی ترکیب کرنا ، اُنہیں مدرسۃُ المدینہ بالغان میں شرکت کروانا ، اُن کی خوشی ، غمی ، بیماری و فوتگی وغیرہ کے معامَلات میں شریک ہونا اور مشکلات میں مکتوبات و تعویذاتِ عطّاریہ کی ترکیب کرنا وغیرہ اِس شعبے کے مقاصِد میں شامل ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو ! عُمُوماً وہ رشتہ دار کہ جن کا اُٹھنا بیٹھنا زیادہ ہو اور میل ملاپ بھی بکثرت ہوتو انہیں رنجیدگی اور ناراضی کا سامنا بھی زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ چونکہ بہن بھائی آپس میں زیادہ قریب ہوتے ہیں ، اس لیے عُموماًان کے درمیان تعلُّقات بھی خراب ہونے کا اندیشہ رہتاہے ۔ لیکن اگر ہم شریعت کے تقاضوں اوراَخلاقیات کو ملحوظ رکھیں تو اِنْ شَآءَ اللہ ان ناچاقیوں اور ناراضیوں کا دروازہ بند ہو جائے گا ۔بڑے بہن بھائیوں پر چھوٹوں کے کیاحُقُوق ہیں اور چھوٹوں پراپنے بڑے بہن بھائیوں کے کیا حُقُوق ہیں ؟ آئیے یہ بھی سُنتے ہیں : اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے ، اٰمین
بڑے بہن بھائیوں پر چھوٹوں کے حُقُوق وآداب :
بڑے بھائی اور بڑی بہن پر ، چھوٹے بھائی بہنوں کے حقوق میں سے ہے کہ
1. والِدَین کی وفات پر چھوٹے بہن بھائیوں کی پرورش کرنااور ان کی اَچّھی تَربِیَت کرنا۔
2. ان کی ضروریاتِ زندگی کو پُوراکرنااور ہر مُشْکِل گھڑی میں ان کا ساتھ دینا اور جتنا ہوسکے ان کی حاجت رَوائی و دِلداری کرنا۔
3. والِدَین کی حیات میں بھی ان سے شَفْقت و مَحَبَّت سے پیش آنا۔
4. غیبت ، چُغلی ، بدگُمانی اور حسد عام مُسَلمان سے حرام ہے توان سے بدرجۂ اُولیٰ ناجائز ہے۔
5. بَتقاضائے بشریت ان سے سرزد ہونے والی خطاؤں کو مُعاف کرنا اور ہمیشہ ان سے نرمی کا