Sila Rehmi

Book Name:Sila Rehmi

تازہ کرلے ، اِس طرح کرنے سے مَحَبَّت میں اِضافہ ہوگا۔ ( فی زمانہ چونکہ خط و کتابت کا رواج بہت ہی کم ہے لہٰذا فون یا انٹرنیٹ وغیرہ کے ذَرِیعے بھی رابِطے کی ترکیب بنائی جاسکتی ہے ، کیونکہ مَقْصَد آپس کے تَعلُّقات کو برقرار رکھنا ہے خواہ وہ کسی بھی طریقے سے ہوں)  ( بہار شریعت ، ۳ /  ۵۵۸ ، حصہ۱۶ملخصاً)

رشتہ داروں سے تعلق مضبوط کیجئے !

 پیارے اسلامی بھائیو ! اپنے رِشْتہ داروں سے حُسنِ سُلُوک کرنے کے ساتھ ساتھ ان سےتَعَلُّق میں ہمیشگی کوملحوظ رکھنا ، ان کی مدد و خَیْرخواہی کرنا ، غمی خُوشی اور دُکھ دَرْد میں ان کے ساتھ شریک ہونا ، تَقاریب و تہوار میں انہیں مَدْعُو کرنا ، ان کی دعوتوں میں شرکت کرنا اور اس طرح کے دیگر سب نیک کام صلۂ رحمی  میں شامل ہیں۔ صِلَۂ رِحمی ( رشتے داروں کے ساتھ اچّھا سُلوک کرنے) کا یہ مطلب نہیں کہ وہ سُلوک کرے تو تم بھی کرو ، یہ چیز تو حقیقت میں مُکافاۃ یعنی اَدلا بَدلا کرنا ہے کہ اُس نے تمہارے پاس چیز بھیج دی ، تم نے اُس کے پاس بھیج دی ، وہ تمہارے یہاں آیا ، تم اُس کے پاس چلے گئے۔حقیقتًا صِلَۂ رِحم  ( یعنی رشتے داروں سے حُسنِ سُلوک)یہ ہے کہ وہ کاٹے اور تم جوڑو ، وہ تم سے جُدا ہونا چاہتا ہے ، بے اِعتنائی  ( یعنی لاپرواہی)کرتا ہے اور تم اُس کے ساتھ رشتے کے حُقُوق کی مُراعات  ( یعنی لحاظ ورعایت) کرو۔

   ( رَدُّالْمُحتارج۹ص۶۷۸ ، از نیکی کی دعوت ، ص۱۵۸)

صلۂ رحمی  کی حقیقت :

نبیِ اکرم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ مُعظَّم ہے : رِشْتہ جوڑنے والا وہ نہیں ، جو یہ بدلہ چُکائے ، لیکن جوڑنے والا وہ ہے کہ جب اس سے رشتہ توڑا جائے تو وہ اسے جوڑ دے۔ ( بخاری ، کتاب الادب ، باب لیس الواصل بالمکافی ، حدیث : ۵۹۹۱ ، ۴ /  ۹۸)ایک اور حدیثِ پاک ہےکہ ان لوگوں میں سے مت بنو ، جو یہ کہتے ہیں : اگر لوگ ہم سے بھلائی کریں گے ، تو ہم بھی بھلائی کریں گے اور اگر لوگ ہم پر ظُلم کریں گے ، تو ہم بھی