Sila Rehmi

Book Name:Sila Rehmi

بدلےمیں ظُلم کریں گے ، بلکہ خُود کو اس بات کا عادی بناؤ کہ لوگ تُم سے اچھائی کریں تو تُم بھی ان سے اچھائی کرواور اگر لوگ تم سے بُرائی کریں ، تب بھی تم ظُلم نہ کرو ! ۔ ( ترمذی ، کتاب البرو الصلۃ ، باب ماجاء فی الاحسان والعفو ، حدیث : ۲۰۱۴ ، ۳ /  ۴۰۵)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب !                                              صَلَّی اللہُ  عَلٰی مُحَمَّد

                                                 پیارے اسلامی  بھائیو ! دونوں اَحادیثِ مُبارَکہ جوابھی ہم نے سُنیں ، ان سے معلوم ہوا کہ صِلۂ رحمی کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی رِشْتہ دار ہمیں محروم  کرے ، تب  بھی ہم اسے عطا کریں ، وہ اگرظُلم کرے تو پھر بھی ہم اسے مُعاف کر دیں۔ ہمیں چاہیے کہ اگرہمارے وہ رشتہ دار جو ہم سے رُوٹھے ہوئے ہیں ، سالہا سال سے قطع تَعَلُّق اِخْتِیار کررکھا ہے یا  معمولی سے بات پر بول چال بند ہے ، توہمیں  خُود ان کے پاس جاکر سمجھانا چاہیے اور مُعافی تَلافی کرنی چاہیے ۔یہ حقیقت ہے کہ یہ سب ہمارے نَفْس پربہت گِراں گُزرے گا اور شیطان کبھی بھی آپس میں صُلح   نہیں کرنے دے گا اور ہمارے ذِہْن میں طرح طرح کے وَسْوَسے ڈالے گا کہ ” ہم اس کے گھر پر کیوں جائیں ، جو ہمارے گھرمیں  قدم رکھناہی  گوارا نہیں کرتا “ یا  ” جو ہماری دعوت ٹھکرادے ، ہم اس کی دعوت کیوں قَبول کریں؟ “   ” جو ہماری کسی تقریب میں آنا نہیں چاہتا ، ہم اس کے پاس کیونکر جائیں؟ “  ” ہر بار ہم ہی پہل کیوں کریں؟ “   ” آخر ہم کتنا جھکیں ؟ “ وغیرہ وغیرہ اس طرح کے بہت سے وَسْوَسے ذِہْن میں آئیں گے ، لیکن یاد رکھئے ! یہی اِمتحان کا وَقْت ہے کہ ہم  اپنے نَفْس کی بات مان کر اپنی آخرت برباد کرتے ہیں یا اپنےنَفْس پر جَبْر کرتے ہوئے اللہ پاک اور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اَحکامات پرعمل کرکے اپنی آخرت کی بہتری کاسامان کرتے ہیں ۔اس لیے ہمت کیجئے ! شیطان کی مُخالَفَت کیجئے اور صلۂ رحمی  کا ثواب پانے کی نِیَّت سے اپنے ناراض رِشْتہ داروں کومَنانے کا پکا اِرادہ  کرلیجئے ۔