Book Name:Sila Rehmi
فرمانِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے : مَنْ تَوَاضَعَ لِلّٰہِ رَفَعَہُ اللہُ یعنی جواللہ پاک کیلئے عاجِزی کرتا ہے اللہ پاک اُسے بُلندی عطا فرماتا ہے۔ ( شُعَبُ الْاِیمان ج۶ ص۲۷۶ حدیث۸۱۴۰)اپنے گھروں اور مُعاشَرے کو اَمن کا گہوارہ بنانے کے لئے اپنے قَرابت داروں سے حُسنِ سُلُوک اور صلہ ٔرحمی کی عادت بنائیے اور جس قدرممکن ہوقطع تَعلّقی سے بچنے کی کوشش کیجئےکیونکہ دیگر گُناہوں کا وَبال تو صرف گُناہ کرنے والے پرہی آتاہے مگر رِشْتہ داری توڑنے کی نحوست کے سبب پُوری قوم رَحْمتِ الٰہی سےمحروم ہوجاتی ہے۔
اللہ پاک نے ہمیں رِشْتہ داروں ، یتیموں ، بے سہاروں کے ساتھ صِلۂ رحمی کرنے کا حکم دیاہے چُنانچہ پارہ 21 سُوْرَۃُ الرُّوْم کی آیت نمبر38 میں ارشاد ہوتاہے :
فَاٰتِ ذَا الْقُرْبٰى حَقَّهٗ وَ الْمِسْكِیْنَ وَ ابْنَ السَّبِیْلِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ یُرِیْدُوْنَ وَجْهَ اللّٰهِ٘-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۳۸)
تَرْجَمَۂ کنز العرفان : تو رشتہ دار کو اُس کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو بھی یہ اُن لوگوں کے لئے بہتر ہے جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔
مشہور مُفَسِّر ، حکیمُ الاُمَّت مُفْتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت فرماتے ہیں : یہ آیتِ کریمہ تمام قَرابت داروں کے حُقُوق اَدا کرنے کا حکم دے رہی ہے ، اس سے معلوم ہوا کہ ہر رِشْتہ دار کا حق ہے ، اس میں تمام قرابت دارشامل ہیں اوراس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ قرابت داروں سے سُلُوک اور صَدَقہ و خَیْرات نام و نُمود ، رَسْم کی پابندی سے نہ کرے ، مَحْض رَبّ کی رِضا کےلیے کرے ، تب ثواب کا مُسْتَحِق ہے۔
ایک اور مقام پر اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے :
وَ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْ تَسَآءَلُوْنَ بِهٖ وَ الْاَرْحَامَؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَیْكُمْ رَقِیْبًا(۱) ( پارہ : ۴ ، النساء : ۱)