Sila Rehmi

Book Name:Sila Rehmi

وَ لَا یَاْتَلِ اُولُوا الْفَضْلِ مِنْكُمْ وَ السَّعَةِ اَنْ یُّؤْتُوْۤا اُولِی الْقُرْبٰى وَ الْمَسٰكِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ﳚ-وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(۲۲)

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اورتم میں فضیلت والےاور  ( مالی) گُنجائش والے  یہ قسم نہ کھائیں کہ وہ رشتہ داروں  اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو  ( مال) نہ دیں گے اور انہیں  چاہئے کہ مُعاف کردیں اور دَرگُزر کریں کیا تم اس  بات کو پسند  نہیں کرتے  کہ اللہ تمہاری بخشش  فرمادے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ۔

جب یہ آیت سیِّدِ عالَم صَلَّی اللہُ  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پڑھی تو حضرت  ابُوبکر صِدّیق  رَضِیَ اللہُ  عَنْہ نے کہا : بے شک میری آرزُو ہے کہ اللہ (  پاک) میری مَغْفرت کرے اور میں مِسطَح (  رَضِیَ اللہُ  عَنْہ ) کے ساتھ جو سُلوک کرتا تھا ، اُس کو کبھی مَوقُوف ( یعنی بند) نہ کروں گا چُنانچِہ آپ (  رَضِیَ اللہُ  عَنْہ ) نے اس  ( مالی تَعاوُن )کو جاری فرما دیا۔

 ( خزائن العرفان ص ۵۶۳ از نیکی کی دعوت ۱۶۰)

 پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے سنا کہ اَمِیْرُالْمُؤمِنِیْن حضرت صِدّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  نےاپنے خالہ زاد بھائی ( یعنی اپنے کزن)حضرت  مِسۡطَح بن اُثَاثَہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  سے قطع تَعلُّقی ( یعنی تعلقات ختم) کرنے کی قَسَم کھالی تھی مگر جب یہ آیتِ مُبارَکہ نازِل ہوئی توآپ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ  نےرِضائے الٰہی کی خاطِر حضرت مِسۡطَح بن اُثَاثَہ رَضِیَ اللہُ  عَنْہ کو مُعاف فرمادیا۔غور کیجئے ! اگر ایسامُعامَلہ ہمارے ساتھ پیش آجائے تو ہم ایسے شخص سے بات چیت ، مَیْل جَول ، حتّٰی کہ سَلام دُعا کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں بلکہ ہم تو چھوٹی چھوٹی باتوں پر رِشْتہ داروں سے تَعلُّقات توڑدیتے ، حُسنِ سُلُوک یعنی اچھے سلوک  سے ہاتھ کھینچ لیتے اوربات چیت خَتْم کر دیتے ہیں ۔ہم سبھی کو چاہئے کہ غور کریں کہ خاندان میں کس کس سے اَن بَن ہے جب معلوم ہو جائے تو اب اگر شَرعی عذر نہ ہو تو فوراً ناراض رشتے داروں سے’’ صُلح و صفائی‘‘کی ترکیب شُروع کر دیں۔ اگر جُھکنا بھی پڑے تو بے شک رِضائے الٰہی کیلئے جُھک جائیں ۔اِنْ شَآءَاللہسر بُلندی پائیں گے۔