Sila Rehmi

Book Name:Sila Rehmi

تَرْجَمَۂ کنز العرفان : اوراللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رِشْتوں  ( کو تورنے سے بچو) ، بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے۔

                                                مشہور مُفَسِّر ، حکیمُ الاُمَّت مُفْتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللہِ  عَلَیْہ اس آیتِ کریمہ کے تحت اِرشاد فرماتے ہیں : مُسَلمانوں پر جیسے نماز ، روزہ ، حج ، زکوٰۃ وغیرہ ضروری ہے ، ایسے ہی قَرابت داروں کے حق اَدا کرنا بھی نہایت ضروری ہے۔ مزید اِرشادفرماتےہیں : اپنے عزیزوں ، قریبوں پراچھا سُلُوک بہت ہی مُفید ہے ، دُنیا میں بھی ، آخرت میں بھی ، اس سے زِندگی ، موت ، آخرت سب سنبھل جاتی ہے۔  ( تفسیرِ نعیمی ، ج۴ ، ص۴۵۶) 

                                                 پیارےاسلامی  بھائیو ! اللہ  پاک نے  ہمیں اپنے رشتہ داروں کے ساتھ حُسنِ سُلُوک سے پیش آنے کا حکم دیا ہے ۔اس کو یُوں سمجھئے کہ حکومتِ وَقْت اگر کسی کو کسی کام سے مَنْع کر دے  اور اس  جُرم کے مُرتکب ( یعنی اُس جرم کے کرنے والے) پر سزا کااِعْلان بھی کر دے ، تو کوئی سمجھدار شخص  جان بُوجھ کر اس کام  کوہرگز نہیں کرے گااور اس  سے بچنے کی کوشش کرے گا ، ذَرا سوچئے  کہ ہم ایک دُنیاوی حاکم کے مَنْع کرنےپر تو   ایک جُرم   سےگھبرائیں ، مگر  رَبُّ الْعَالَمِیْن جو اَحْکَمُ الْحاکِمـین ہے ہمارے نَفْع و نُقْصان کا  مالک ہے ، ہماری زِندگی وموت  اسی کے قبضۂ قُدرت میں ہے ، ایسی قُدرت و طاقت رکھنے والی ذات کے اَحکامات کے بَرخِلاف ہم کام کرتے پھریں تو یہ کیسی  نادانی ہے؟صِلۂ رحمی کی  اس قدر اَہَمیَّت ہے کہ اگر کوئی اپنے رِشْتہ داروں سے حُسنِ سُلُوک یعنی اچھا سلوک نہ کرنے کی قسم کھابیٹھےتوایسی صُورت میں بھی صِلۂ رحمی کرنے کا  حکم  ہے اور قسم کا  کفَّارہ اَداکرناہوگا۔

قسم توڑ دو !

حضرت  اَبُوالْاَحْوَص عَوف بنِ مالِک    رَضِیَ اللہُ  عَنْہما  اپنے والدِ سے روایت کرتے ہیں ، ان کے والد